You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَا مِنْ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْ بِهِمْ الْمَلَائِكَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَنَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَال سَمِعْتُ الْأَغَرَّ أَبَا مُسْلِمٍ قَالَ أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
Al-Agharr Abu Muslim narrated that: He bears witness, from Abu Hurairah and Abu Sa’eed Al-Khudri, that they bear witness, from the Messenger of Allah, that he said: “There is no group that remembers Allah, except that the angels encompass them, mercy covers them, and tranquility descends upon them: and Allah remembers (mentions) them before those who are with Him.”
ابوہریرہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: انہوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو قوم اللہ کو یاد کرتی ہے (ذکر الٰہی میں رہتی ہے) اسے فرشتے گھیر لیتے ہیں اور رحمت الٰہی اسے ڈھانپ لیتی ہے، اس پر سکینت (طمانیت) نازل ہوتی ہے اور اللہ اس کا ذکر اپنے ہاں فرشتوں میں کرتاہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۱؎ ۔اس سندسے شعبہ نے ابواسحاق سے، ابواسحاق نے اغر (یعنی ابومسلم) سے سنا، انہوں نے کہا: میں ابوسعیدخدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کے متعلق گواہی دیتاہوں ، ان دونوں (بزرگوں) نے رسول اللہ ﷺ کے متعلق گواہی دی، اورپھر اوپر والی حدیث جیسی حدیث ذکر کی۔
وضاحت: ۱؎ : یہ طریق (۳۳۸۰) کے بعد مطبوع نسخوں میں تھا، اور صحیح جگہ اس کی یہی ہے، جیسا کہ کئی قلمی نسخوں میں آیا ہے، یہ سند محبوبی کی روایت سے ساقط تھی، اسی لیے مزی نے اس سند کو تحفۃ الأشراف میں ذکر نہیں کیا، حافظ ابن حجر نے اس پر استدراک کیا اور کہا کہ ایسے ہی میں نے اس کو دیکھا ہے حافظ ابوعلی حسین بن محمد صدفی (ت : ۵۱۴ھ) کے قلم سے جامع ترمذی میں، اور ایسے ہی ابن زوج الحرۃ کی روایت میں ہے، اور میں نے اسے محبوبی کی روایت میں نہیں دیکھا ہے (النکت الظراف ۳/۳۲۹)۔