You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَزْهَرُ السَّمَّانُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَكَتْ إِلَيَّ فَاطِمَةُ مَجْلَ يَدَيْهَا مِنْ الطَّحِينِ فَقُلْتُ لَوْ أَتَيْتِ أَبَاكِ فَسَأَلْتِهِ خَادِمًا فَقَالَ أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ الْخَادِمِ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا تَقُولَانِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ مِنْ تَحْمِيدٍ وَتَسْبِيحٍ وَتَكْبِيرٍ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ
Ali [may Allah be pleased with him] said: “Fatimah complained to me about her hands blistering from grinding flour. So I said: ‘If you were to approach your father and ask him for a servant?’ So he (the Prophet) said: ‘Should I not direct the two of you, to that which is better for you than a servant? When the two of you lay down to sleep, say thirty-three, thirty-three, thirty-four, of At-Taḥmīd, At-Tasbīḥ, and At-Takbīr.”
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے آٹا پیسنے کے سبب ہاتھوں میں آبلے پڑجانے کی شکایت کی، میں نے ان سے کہا: کاش آپ اپنے ابوجان کے پاس جاتیں اور آپ ﷺسے اپنے لیے ایک خادم مانگ لیتیں،(وہ گئیں تو) آپ نے(جواب میں) فرمایا: کیا میں تم دونوں کو ایسی چیز نہ بتادوں جو تم دونوں کے لیے خادم سے زیادہ بہتر اور آرام دہ ہو، جب تم دونوں اپنے بستروں پر سونے کے لیے جاؤ تو ۳۳-۳۳ بار الحمد للہ اور سبحان اللہ اور ۳۴ بار اللہ اکبر کہہ لیاکرو، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث ابن عون کی روایت سے حسن غریب ہے،۲- یہ حدیث کئی اور سندوں سے علی رضی اللہ عنہ سے آئی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : وہ قصہ یہ ہے کہ کہیں سے مال غنیمت آیا تھا جس میں غلام اور باندیاں بھی تھیں، علی رضی الله عنہ نے انہیں میں سے مانگنے کے لیے فاطمہ رضی الله عنہا کو بھیجا، لیکن آپ نے فاطمہ رضی الله عنہا کو لوٹا دیا اور رات میں ان کے گھر آ کر مذکورہ تسبیحات بتائیں۔