You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ ابْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ زَيْدَ بْنَ سَلَّامٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوُضُوءُ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَآَنِ أَوْ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالصَّدَقَةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَاءٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَكَ أَوْ عَلَيْكَ كُلُّ النَّاسِ يَغْدُو فَبَائِعٌ نَفْسَهُ فَمُعْتِقُهَا أَوْ مُوبِقُهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Abu Malik Al-Ash`ari narrated that the Messenger of Allah said: “Al-Wudu is half of faith, and All praise is due to Allah (Al-Ḥamdulillāh) fills the Scale, and Glory is to Allah and all praise is to Allah (Subḥān Allāh wal-Ḥamdulillāh)’ fill” - or - “fills what is between the heavens and the earth, and Salat is light and charity is an evidence, and patience is an illumination, and the Quran is a proof for you or against you. And all people shall come to the morning selling their souls, either setting it free or destroying it.”
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وضو آدھا ایمان ہے، اور الحمد للہ (اللہ کی حمد) میزان کوثواب بھردے گا اورسبحان اللہ اورالحمد للہ یہ دونوں بھردیں گے آسمانوں اور زمین کے درمیان کی جگہ کو یا ان میں سے ہرایک بھردے گاآسمانوں اور زمین کے درمیان کی ساری خلاکو (اجر وثواب سے) صلاۃ نور ہے، اور صدقہ دلیل اور کسوٹی ہے (ایمان کی) اور صبر روشنی ہے اور قرآن تمہارے حق میں حجت ودلیل ہے یا اور تمہارے خلاف حجت ہے۔ ہرانسان صبح اٹھ کراپنے نفس کوفروخت کرتاہے چنانچہ یا تو(اللہ کے یہاں فروخت کرکے) اس کو (جہنم سے)آزادکرالیتاہے ، یا (شیطان کے ہاں فروخت کرکے)اس کو ہلاکت میں ڈال دیتاہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎: علماء نے اس کے کئی معانی بیان کیے ہیں، سب بہتر قول بقول صاحب تحفہ الاحوذی ہے کہ یہاں ایمان سے مراد «صلاة» ہے جیسا کہ ارشاد باری «وما كان الله ليضيع إيمانكم» (البقرۃ: ۱۴۳) میں «إيمان» سے مراد «صلاة» ہے، اور «صلاة» کے لیے وضو شرط ہے، (وضو میں طہارت کبریٰ بھی شامل ہے، اور بعض روایات میں «الطہور» کا لفظ بھی آیا ہے)۔ ۲؎: صدقہ ایمان کی دلیل ہے، کیونکہ اللہ کے لیے صدقہ وہی کرتا ہے جس کو اللہ پر ایمان ہوتا ہے۔ ۳؎: یعنی اگر قرآن پر عمل کیا ہو گا تو قرآن فائدہ دے گا، ورنہ خلاف میں گواہی دے گا۔