You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ أَسْأَلُهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ يَا زِرُّ فَقُلْتُ ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ فَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ فَقُلْتُ إِنَّهُ حَكَّ فِي صَدْرِي الْمَسْحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ بَعْدَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَكُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُ أَسْأَلُكَ هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ كَانَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَوْ مُسَافِرِينَ أَنْ لَا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ إِلَّا مِنْ جَنَابَةٍ لَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ فَقُلْتُ هَلْ سَمِعْتَهُ يَذْكُرُ فِي الْهَوَى شَيْئًا قَالَ نَعَمْ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ نَادَاهُ أَعْرَابِيٌّ بِصَوْتٍ لَهُ جَهْوَرِيٍّ يَا مُحَمَّدُ فَأَجَابَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ صَوْتِهِ هَاؤُمُ فَقُلْنَا لَهُ وَيْحَكَ اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ فَإِنَّكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ نُهِيتَ عَنْ هَذَا فَقَالَ وَاللَّهِ لَا أَغْضُضُ قَالَ الْأَعْرَابِيُّ الْمَرْءُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَا زَالَ يُحَدِّثُنَا حَتَّى ذَكَرَ بَابًا مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ مَسِيرَةُ سَبْعِينَ عَامًا عَرْضُهُ أَوْ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي عَرْضِهِ أَرْبَعِينَ أَوْ سَبْعِينَ عَامًا قَالَ سُفْيَانُ قِبَلَ الشَّامِ خَلَقَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ مَفْتُوحًا يَعْنِي لِلتَّوْبَةِ لَا يُغْلَقُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Zirr bin Hubaish said: “I came to Safwan bin `Assal Al Muradi to ask him about wiping over the Khuff, so he said: ‘What has brought you, O Zirr?’ So I said: ‘The desire for knowledge.’ So he said: ‘Indeed, the angels lower their wings for the seeker of knowledge, out of pleasure with what he is seeking.’ So I said: ‘Indeed there is some doubt in my chest concerning wiping over the Khuff after defecation and urination, and you were a man from the Companions of the Prophet (ﷺ), so I came to you to ask you: Have you heard him (ﷺ) mention anything concerning that?’ He said: ‘Yes, he (ﷺ) used to order us, that when we were travelers’ - or - ‘in travel, to not remove our Khuff for three days and nights except, from sexual impurity, but not from defecation, urination, and sleep.’” He said: “Have you heard him (ﷺ) mention anything concerning love?” He said: “Yes. We were with the Messenger of Allah (ﷺ) on a journey when a Bedouin with a loud voice called upon him (saying): ‘O Muhammad!’ So the Messenger of Allah (ﷺ) responded to him with a voice similar to him (saying): ‘Come.’ So we said to him: ‘Lower your voice for you are with the Prophet (ﷺ), and you have been prohibited from this.’ He said: ‘By Allah, I will not lower (my voice).’ The Bedouin said: ‘A man loves a people but he is not with them (in terms of deeds)?’ He (ﷺ) said: ‘A man is with whomever he loves on the Day of Judgement.’” So he did not cease talking with us, until he mentioned a gate in the direction of the west with the width of seventy years journey - or a rider would travel its width - for forty or seventy years.” Sufyan (one of the narrators) said: “In the direction of Ash-Sham, Allah created it the Day He created the heavens and the earth, open - that is, for repentance. It shall not be locked until the sun rises through it.”
زربن حبیش کہتے ہیں: میں صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کے پاس موزوں پر مسح کا مسئلہ پوچھنے آیا، انہوں نے (مجھ سے ) پوچھا اے زر کون سا جذبہ تمہیں لے کر یہاں آیا ہے، میں نے کہا: علم کی تلاش وطلب مجھے یہاں لے کر آئی ہے، انہوں نے کہا: فرشتے علم کی طلب وتلاش سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھاتے ہیں، میں نے ان سے کہا: پیشاب پاخانے سے فراغت کے بعد موزوں پر مسح کی بات میرے دل میں کھٹکی (کہ مسح کریں یا نہ کریں) میں خود بھی صحابی رسول ہوں، میں آپ سے یہ پوچھنے آیاہوں کہ کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ کو اس سلسلے میں کوئی بات بیان کرتے ہوئے سنی ہے؟ کہا: ہاں (سنی ہے) جب ہم سفر پرہوتے یا سفر کرنے والے ہوتے تو آپﷺ ہمیں حکم دیتے تھے کہ ہم سفر کے دوران تین دن و رات اپنے موزے نہ نکالیں ، مگرغسل جنابت کے لیے، پاخانہ پیشاب کرکے اور سو کر اٹھنے پر موزے نہ نکالیں، (پہنے رہیں، مسح کا وقت آئے ان پر مسح کرلیں) میں نے ان سے پوچھا : کیا آپ نے رسول اللہ ﷺ سے انسان کی خواہش و تمنا کا ذکرکرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر کررہے تھے، اس دوران کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے ایک اعرابی نے آپ کو یا محمد!کہہ کر بلندآواز سے پکارا ، رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی کی آواز میں جواب دیا، آجاؤ (میں یہاں ہوں) ہم نے اس سے کہا: تمہارا ناس ہو، اپنی آواز دھیمی کرلو، کیوں کہ تم نبی اکرم ﷺ کے پاس ہو، اورتمہیں اس سے منع کیا گیا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے پاس بلند آواز سے بولا جائے، اعرابی نے کہا: (نہ ) قسم اللہ کی میں اپنی آواز پست نہیں کروں گا، اس نے الْمَرْئُ یُحِبُّ الْقَوْمَ وَلَمَّا یَلْحَقْ بِہِمْ ۱؎ کہہ کر آپ سے اپنی انتہائی محبت و تعلق کا اظہار کیا۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: الْمَرْئُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ( آپ نے فرمایا: جو شخص جس شخص سے زیادہ محبت کرتا ہے قیامت کے دن وہ اسی کے ساتھ رہے گا۔) وہ ہم سے (یعنی زر کہتے ہیں ہم سے صفوان بن عسال) حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے پچھمی سمت میں ایک ایسے دروازے کا ذکر کیا جس کی چوڑا ئی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے ( راوی کو شک ہوگیا ہے یہ کہا یا یہ کہا) کہ دروزے کی چوڑائی اتنی ہوگی ؛ سوار اس میں چلے گا تو چالیس سال یا ستر سال میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچے گا، سفیان (راوی) کہتے ہیں: یہ دروازہ شام کی جانب پڑے گا، جب اللہ نے آسمانوں اورزمین کو پیدا کیا ہے تبھی اللہ نے یہ دروازہ بھی بنایا ہے اور یہ دروازہ تو بہ کرنے والوں کے لیے کھلا ہواہے اور (توبہ کا یہ دروازہ) اس وقت تک بند نہ ہوگا جب تک کہ سورج اس دروازہ کی طرف سے (یعنی پچھم سے) طلوع نہ ہونے لگے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : آدمی کچھ لوگوں سے محبت کرتا ہے لیکن وہ ان کے درجے تک نہیں پہنچ پاتا۔