You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ عَرَضْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ فِي يَدِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ قَالَ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِطَعَامٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا قَالَ فَانْطَلَقُوا فَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ فَأَتَتْهُ بِذَلِكَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ بِعُكَّةٍ لَهَا فَآدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated Anas bin Malik: Abu Talhah said to Umm Sulaim: 'I heard the voice of the Messenger of Allah (ﷺ) sounding weak and I sensed some hunger in it. Do you have anything? She said: 'Yes.' So she got some loaves of wheat bread, then she took out a Khimar of hers, and put the bread in it. Then she put it under my arm, and wrapped my upper body with part of it, and she sent me to the Messenger of Allah (ﷺ). He said: So I brought it to him, and I found the Messenger of Allah (ﷺ) sitting in the Masjid, and there were people with him. So I stood among them, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Has Abu Talhah sent you?' I said: 'Yes.' He said: 'With food?' I said: 'Yes.' So the Messenger of Allah (ﷺ) said to those with him: 'Stand up.' So they left, and I left in front of them, until I came to Abu Talhah, and I told him (that they were coming). Abu Talhah said: 'O Umm Sulaim! The Messenger of Allah (ﷺ) is coming with people, and we don't have anything to feed them.' Umm Sulaim said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: So Abu Talhah departed until he met up with the Messenger of Allah (ﷺ). The Messenger of Allah came, while Abu Talhah was with him, until they entered, when the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Come O Umm Sulaim! What do you have?' So she brought him that bread, and he (ﷺ) ordered that it be broken into pieces. Umm Sulaim poured some butter from an oil-skin upon them, then the Messenger of Allah (ﷺ) recited whatever Allah willed for him to say over it. Then he said: 'Let ten come.' So ten were admitted, and they ate until they were full, and then they left. Then he said: 'Let ten come.' So ten were admitted, and they ate until they were full, and they left. Then he said: 'Let ten come.' So ten were admitted, and they ate until they were full, and there were seventy or eighty men.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ نے ام سلیم رضی اللہ عنہما سے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز سنی ،وہ کمزور تھی ، مجھے محسوس ہوتاہے کہ آپ بھوکے ہیں، کیا تمہارے پاس کوئی چیز کھانے کی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے جو کی کچھ روٹیاں نکالیں پھر اپنی اوڑھنی نکالی اورا س کے کچھ حصہ میں روٹیوں کو لپیٹ کر میرے ہاتھ یعنی بغل کے نیچے چھپادیں اور اوڑھنی کا کچھ حصہ مجھے اڑھا دیا، پھر مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا، جب میں اسے لے کر آپ کے پاس آیا تو مجھے رسول اللہ ﷺ مسجد میں بیٹھے ملے اور آپ کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے، تو میں جاکر ان کے پاس کھڑا ہوگیا، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: کیا تمہیں ابوطلحہ نے بھیجاہے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، آپ نے پوچھا : کھانا لے کر؟ میں نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ ﷺ نے ان تمام لوگوں سے جو آپ کے ساتھ تھے کہا: اٹھو چلو، چنانچہ وہ سب چل پڑے اور میں ان کے آگے آگے چلا، یہاں تک کہ میں ابوطلحہ کے پاس آیا اور انہیں اس کی خبر دی، ابوطلحہ نے کہا: ام سلیم! رسول اللہ ﷺتشریف لے آئے ہیں، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ ہیں اور ہمارے پاس کچھ نہیں جو ہم انہیں کھلائیں، ام سلیم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے ، تو ابوطلحہ چلے اور آکر رسول اللہ ﷺ سے ملے، تو رسول اللہ ﷺ آئے اور ابوطلحہ آپ کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ دونوں اندر آگئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ام سلیم !جو تمہارے پاس ہے اسے لے آؤ، چنانچہ وہ وہی روٹیاں لے کر آئیں، رسول اللہ ﷺ نے انہیں توڑنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ توڑی گئیں اور ام سلیم نے اپنے گھی کی کُپّی کواس پر اوندھا کردیا اور اسے اس میں چیپڑدیا، پھر اس پر رسول اللہ ﷺ نے پڑھاجو اللہ نے پڑھوانا چاہا، پھر آپ نے فرمایا: دس آدمیوں کو اندر آنے دو، توا نہوں نے انہیں آنے دیا اور وہ کھاکرآسودہ ہوگئے، پھر وہ نکل گئے، پھر آپ نے فرمایا: دس کو اندر آنے دو تو انہوں نے انہیں آنے دیا وہ بھی کھاکر خوب آسودہ ہوگئے اور نکل گئے، اس طرح سارے لوگوں نے خوب شکم سیر ہوکر کھایا اور وہ سب کے سب ستر یا اسی آدمی تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : آپ کی دعا کی برکت سے کھانا معجزانہ طور پر اتنا زیادہ ہوا کہ ستر اسی لوگوں نے اس سے شکم سیر ہو کر کھایا، یہ معجزا تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کی ایک اہل دلیل ہے، نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی بھوک لگتی تھی، کیونکہ آپ بھی فطرتاً انسان تھے، بعض علماء کا یہ کہنا بالکل یہ درست نہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کھلاتا پلاتا تھا اس لیے آپ کو بھوک نہیں لگتی تھی، کبھی ایسا بھی ہوتا تھا، اور کبھی بھوک بھی لگتی تھی، ورنہ پیٹ پر پتھر کیوں باندھتے، آواز کیوں نحیف ہو جاتی ؟