You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ قَال سَمِعْتُ بُرَيْدَةَ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ نَذَرْتُ إِنْ رَدَّكَ اللَّهُ سَالِمًا أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْكَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّى فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتْ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِهَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْكَ يَا عُمَرُ إِنِّي كُنْتُ جَالِسًا وَهِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتْ الدُّفَّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ بُرَيْدَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَائِشَةَ
Narrated Buraidah: The Messenger of Allah (ﷺ) went out for one of his expeditions, then when he came back, a black slave girl came to him and said: 'O Messenger of Allah! I took an oath that if Allah returned you safely, I would beat the Duff before you and sing.' So the Messenger of Allah (ﷺ) said to her: 'If you have taken an oath, then beat it, and if you have not then do not.' So she started to beat the Duff, and Abu Bakr entered while she was beating it. Then 'Ali entered while she was beating it, then 'Uthman entered while she was beating it. Then 'Umar entered, so she put the Duff under her, and sat upon it. So the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Indeed Ash-Shaitan is afraid of you O 'Umar! I was sitting while she beat it, and then Abu Bakr entered while she was beating it, then 'Ali entered while she was beating it, then 'Uthman entered while she was beating it, then when you entered O 'Umar and she put away the Duff.'
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کسی غزوہ میں نکلے، پھر جب واپس آئے تو ایک سیاہ رنگ کی (حبشی) لونڈی نے آکرکہا: اللہ کے رسول ! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو بخیر وعافیت لوٹایا تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اورگانا گاؤں گی،تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: اگر تونے نذر مانی تھی تو بجالے ۱؎ ورنہ نہیں، چنانچہ وہ بجانے لگی، اسی دوران ابوبکر اندر داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر علی داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی ، پھر عثمان داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر عمر داخل ہوئے تو انہیں دیکھ کر اس نے دف اپنی سرین کے نیچے ڈال لی اور اسی پر بیٹھ گئی ، یہ دیکھ کررسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عمر! تم سے شیطان بھی ڈرتا ہے ۲؎ ، میں بیٹھاہوا تھا اور وہ بجارہی تھی ، اتنے میں ابوبکر اندر آیے تو بھی وہ بجاتی رہی ، پھر علی اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی ، پھر عثمان اندر آئے توبھی وہ بجاتی رہی، پھر جب تم داخل ہوئے اے عمر! تو اس نے دف پھینک ڈالی ۳؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- بریدہ کی روایت سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں عمر، سعد بن ابی وقاص اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اگر منکر (حرام) کی نذر نہ مانی ہو تو نذر پوری کرنی واجب ہے، اس لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنی نذر پوری کرنے کی اجازت دے دی کیونکہ اس کام میں کوئی ممنوع بات نہیں تھی۔ ۲؎ : اس حدیث سے عمر فاروق رضی الله عنہ کی بڑی فضیلت کے ساتھ ساتھ ان کے لیے ” عصمت “ (شیطان اور گناہوں سے بچاؤ) بھی ثابت ہو رہی ہے، حالانکہ ” عصمت “ انبیاء کی خصوصیت ہے، اس سلسلے میں بقول حافظ ابن حجر : عصمت انبیاء کے لیے واجب ہے، جبکہ کسی امتی کے لیے بطور امکان کے ہے جو عمر رضی الله عنہ کو حاصل ہوئی۔ ۳؎ : مطلب یہ ہے کہ ایک گانے والی لونڈی تو کیا، شیطان بھی عمر رضی الله عنہ سے بھاگ کھڑا ہوتا ہے، حتیٰ کہ اس راستے سے شیطان بھاگ کھڑا ہوتا، جس راستے سے عمر رضی الله عنہ گزرے رہے ہوتے ہیں۔