You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يُعَزِّيهِ فِيمَنْ أُصِيبَ مِنْ أَهْلِهِ وَبَنِي عَمِّهِ يَوْمَ الْحَرَّةِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ إِنِّي أُبَشِّرُكَ بِبُشْرَى مِنْ اللَّهِ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ وَلِذَرَارِيِّ الْأَنْصَارِ وَلِذَرَارِيِّ ذَرَارِيهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ
Zaid bin Arqam wrote to Anas bin Malik, comforting him over those of his family and children of his paternal uncle who suffered on the day of Al-Harrah. So he wrote to him: I give you glad tidings of good news from Allah. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'O Allah forgive the Ansar and the children of the Ansar, and the children of their children.
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو خط لکھا اس خط میں وہ ان کی ان لوگوں کے سلسلہ میں تعزیت کررہے تھے جو ان کے گھروالوں میں سے اور چچا کے بیٹوں میں سے حرّہ ۱؎ کے دن کام آگئے تھے تو انہوں نے (اس خط میں) انہیں لکھا: میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوش خبری سناتاہوں، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ نے فرمایا: اے اللہ ! انصار کو ، ان کی اولاد کو، اور ان کی اولاد کے اولاد کو بخش دے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے قتادہ نے بھی نضر بن انس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ”حرّہ کا دن“ اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزید کی فوجوں نے مسلم بن قتیبہ مُرّی کی سرکردگی میں سنہ ۶۳ھ میں مدینہ پر حملہ کر کے اہل مدینہ کو لوٹا تھا اور مدینہ کو تخت و تاراج کیا تھا، اس میں بہت سے صحابہ و تابعین کی جانیں چلی گئی تھیں، یہ فوج کشی اہل مدینہ کے یزید کی بیعت سے انکار پر کی گئی تھی، (عفا اللہ عنہ) یہ واقعہ چونکہ مدینہ کے ایک محلہ ”حرّہ“ میں ہوا تھا اس لیے اس کا نام ” یوم الحرّۃ “ پڑ گیا۔ ۲؎ : یعنی : اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کے کام آنے والے آپ کی اولاد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت شامل ہے، اس لیے آپ کو ان کی موت پر رنجیدہ نہیں ہونا چاہیئے، ایک مومن کا منتہائے آرزو آخرت میں بخشش ہی تو ہے۔