You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى يَمِينِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فِي بَيْتِهِ اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُفْعَلَ هَذَا اسْتِحْبَابًا
Abu Hurairah narrated that: Allah's Messenger (S) said: When one of you prays the two Rak'ah of Fajr then let him lay down on his right (side).
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :جب تم میں سے کوئی فجر کی دورکعت ( سنت) پڑھے تو دائیں کروٹ پر لیٹے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲-اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، ۳- عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ جب فجر کی دونوں رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹتے، ۴- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ ایسا استحباباً کیاجائے ۔وضاحت ۱؎ : اس حدیث سے ثابت ہو تا ہے فجرکی سنت کے بعدتھوڑی دیر دائیں پہلوپرلیٹنامسنون ہے، بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن یہ رائے صحیح نہیں، قولی اورفعلی دونوں قسم کی حدیثوں سے اس کی مشروعیت ثابت ہے،بعض لوگوں نے اس روایت پر یہ اعتراض کیا ہے کہ اعمش مدلّس راوی ہیں انہوں نے ابوصالح سے عن کے ذریعہ روایت کی ہے اورمدلس کاعنعنہ مقبول نہیں ہوتا، اس کا جواب یہ دیاجاتا ہے کہ ابوصالح سے اعمش کا عنعنہ اتصال پر محمول ہوتا ہے، حافظ ذہبی میزان میں لکھتے ہیںہومدلس ربما دلّس عن ضعیف ولا یدری بہ فمتی قال نا فلان فلاکلام، ومتی قال عن تطرق إلیہ احتمال التدلیس إلافی شیوخ لہ أکثرعنہم کابراہیم وأبی وائل وابی صالح السمّان، فإن روایتہ عن ہذا الصنف محمولۃ علی الاتصال ہاں، یہ لیٹنا محض خانہ پری کے لیے نہ ہو، جیسا کہ بعض علاقوں میں دیکھنے میں آتا ہے کہ صرف پہلو زمین سے لگا کر فوراً اٹھ بیٹھتے ہیں، نبی اکرم ﷺ اس وقت تک لیٹے رہتے تھے جب تک کہ بلال رضی اللہ عنہ آکر اقامت کے وقت کی خبر نہیں دیتے تھے۔مگرخیال ہے کہ اس دوران اگرنیندآنے لگے تو اُٹھ جاناچاہئے ، اور واقعتا نیند آجانے کی صورت میں جاکروضوکرناچاہئے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے فجر کی سنت کے بعد تھوڑی دیر دائیں پہلو پر لیٹنا مسنون ہے، بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن یہ رائے صحیح نہیں، قولی اور فعلی دونوں قسم کی حدیثوں سے اس کی مشروعیت ثابت ہے، بعض لوگوں نے اس روایت پر یہ اعتراض کیا ہے کہ اعمش مدلس راوی ہیں انہوں نے ابوصالح سے عن کے ذریعہ روایت کی ہے اور مدلس کا عنعنہ مقبول نہیں ہوتا، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ابوصالح سے اعمش کا عنعنہ اتصال پر محمول ہوتا ہے، حافظ ذہبی میزان میں لکھتے ہیں «ھو مدلس ربما دلّس عن ضعیف ولا یدری بہ فمتی قال نا فلان فلا کلام، ومتی قال عن تطرق إلیہ احتمال التدلیس إلافی شیوخ لہ أکثر عنہم کا براہیم وأبي وائل وابی صالح السمّان، فإن روایتہ عن ہذا الصنف محمولۃ علی الاتصال» ہاں، یہ لیٹنا محض خانہ پری کے لیے نہ ہو، جیسا کہ بعض علاقوں میں دیکھنے میں آتا ہے کہ صرف پہلو زمین سے لگا کر فوراً اٹھ بیٹھتے ہیں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اس وقت تک لیٹے رہتے تھے جب تک کہ بلال رضی الله عنہ آ کر اقامت کے وقت کی خبر نہیں دیتے تھے۔ مگر خیال ہے کہ اس دوران اگر نیند آنے لگے تو اٹھ جانا چاہیئے، اور واقعتاً نیند آ جانے کی صورت میں جا کر وضو کرنا چاہیئے۔