You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لِيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعِيشَتِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعِيشَتِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ قَالَ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الْمَوَالِي وَهُوَ شَيْخٌ مَدِينِيٌّ ثِقَةٌ رَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ حَدِيثًا وَقَدْ رَوَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الْمَوَالِي
Jabir bin Abdullah narrated: Allah's Messenger would teach us Al-Isthikhara for all of our affairs just as he would teach us a Surah of the Qur'an, saying: 'When one of you is worried about a matter, then let him perform two Rak'ah other than the obligatory (prayer), then let him say: (Allahumma inni astakhiruka bi'ilmika, wa astaqdiruka biqudratika, wa as'aluka min falikal-azim, fa innaka taqdiru wa la qadiru, wa ta'lami wa la a'lamu, wa anta allamul-ghayub. Allahumma in kunta ta'lamu anna hadhal-amra khairun li fi dini wa ma'ishati wa aqibati amri, or said: Fi ajili amri wa ajilihi fayassirhu li,thumma barik li fihi, wa in kunta ta'lamu anna hadhal-amra sharrun li fi dini wa ma'ishati wa aqibati amri, or said: Fi ajili amri wa ajilihi fasrifhu anni wasrifni anhu waqdur Lil-khaira haithu kana, thumma ardini bih.) 'O Allah! I consult Your knowledge, and seek ability from Your power, and I ask You from Your magnificent bounty, for indeed You have power and I do not have power, and You know while I do not know, and You know the unseen. O Allah! If you know that this matter is good for me in my religion or my livelihood, and for my life in the Hereafter - or he said: for my present and future - then make it easy for me, then bless me in it. If You know that this matter is bad for me in my religion and my livelihood and my life in the Hereafter - or he said: for my present and future - then divert it from me and divert me from it, enable me to find the good wherever it is, then make me pleased with it. He said: And he mentions his need.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہمیں ہر معاملے میں استخارہ کرنا ۱؎ اسی طرح سکھاتے جیسے آپ ہمیں قرآن کی سورتیں سکھاتے تھے۔ آپ فرماتے: تم میں سے کوئی شخص جب کسی کام کا ارادہ کرے تو دورکعت پڑھے، پھر کہے: اللَّہُمَّ إِنِّی أَسْتَخِیرُکَ بِعِلْمِکَ، وَأَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَأَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیمِ ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوبِ، اللَّہُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہَذَا الأَمْرَ خَیْرٌ لِی فِی دِینِی وَمَعِیشَتِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی، یاکہے فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ - فَیَسِّرْہُ لِی، ثُمَّ بَارِکْ لِی فِیہِ، وَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ ہَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِی فِی دِینِی وَمَعِیشَتِی وَعَاقِبَۃِ أَمْرِی- یا کہے فِی عَاجِلِ أَمْرِی وَآجِلِہِ - فَاصْرِفْہُ عَنِّی، وَاصْرِفْنِی عَنْہُ وَاقْدُرْ لِی الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ، ثُمَّ أَرْضِنِی بِہِ (اے اللہ ! میں تیرے علم کے ذریعے تجھ سے بھلائی طلب کرتاہوں، اور تیری طاقت کے ذریعے تجھ سے طاقت طلب کرتاہوں، اورتجھ سے تیر ے فضل کاسوال کرتاہوں،تو قدرت رکھتاہے اورمیں قدرت نہیں رکھتا، توعلم والاہے اورمیں لا علم ہوں، تو تمام غیبوں کوخوب جاننے والا ہے،اے اللہ اگر تو جانتاہے کہ یہ کام میرے حق میں، میرے دین، میری روزی اورانجام کے اعتبارسے (یا آپ نے فرمایا:یامیری دنیااورآخرت کے لحاظ سے )بہترہے، تو اسے تو میرے لیے آسان بنادے اورمجھے اس میں برکت عطافرما، اورا گر توجانتا ہے کہ یہ کام میرے حق میں، میرے دین، میری روزی اورانجام کے اعتبارسے یافرمایامیری دنیا اور آخرت کے لحاظ سے میرے لیے بُراہے تو اسے تومجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے خیر مقدر فرما دے وہ جہاں بھی ہو ، پھر مجھے اس پر راضی کردے۔)آپ نے فرمایا: اور اپنی حاجت کانام لے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے ہم اسے صرف عبدالرحمن بن ابی الموالی کی روایت سے جانتے ہیں،یہ ایک مدنی ثقہ شیخ ہیں، ان سے سفیان نے بھی ایک حدیث روایت کی ہے، اور عبدالرحمن سے دیگرکئی ائمہ نے بھی روایت کی ہے،یہی عبدالرحمن بن زیدبن ابی الموالی ہیں،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعوداور ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہما سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : استخارہ کے لغوی معنی خیر طلب کرنے کے ہیں، چونکہ اس دعا کے ذریعہ انسان اللہ تعالیٰ سے خیر و بھلائی طلب کرتا ہے اس لیے اسے ”دعا استخارہ“ کہا جاتا ہے، اس کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعت پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھی جائے، استخارے کا تعلق صرف مباح کاموں سے ہے، فرائض و واجبات اور سنن و مستحبات کی ادائیگی اور محرمات و مکروہات شرعیہ سے اجتناب ہر حال میں ضروری ہے، ان میں استخارہ نہیں ہے۔ ۲؎ : یعنی : لفظ «هذا الأمر» (یہ کام) کی جگہ اپنی ضرورت کا نام لے۔ اور کسی دوسرے شخص کے لیے استخارہ کرنا کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں ہے، ہر آدمی اپنے لیے استخارہ خود کرے تاکہ اپنی حاجت اپنے رب کریم سے خود باسلوب احسن بیان کر سکے اور اسے اپنے رب سے خود مانگنے کی عادت پڑے، یہ جو آج کل دوسروں سے استخارہ کروانے والا عمل جاری ہو چکا ہے یہ نری بدعت ہے، استخارہ کے بعد سو جانا اور خواب دیکھنا وغیرہ بھی نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ ہی صحابہ کرام و تابعین عظام سے بلکہ استخارہ کے بعد کہ جب اسے ایک، تین پانچ یا سات بار کیا جائے، دل کا اطمینان، مطلوبہ عمل کے لیے جس طرف ہو جائے اسے آدمی اختیار کر لے، خواب میں بھی اس کی وضاحت ہو سکتی ہے مگر خواب استخارہ کا جزء نہیں ہے، عورتیں بھی استخارہ خود کر سکتی ہیں، کہیں پر ممانعت نہیں۔