You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا لِلرَّجُلِ أَنْ يَتَكَلَّمَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَقَالُوا إِنْ تَكَلَّمَ غَيْرُهُ فَلَا يُنْكِرْ عَلَيْهِ إِلَّا بِالْإِشَارَةِ وَاخْتَلَفُوا فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ
Abu Hurairah narrated that : Allah's Messenger said: Whoever said: 'Be quiet' while the Imam is giving the Khutbah then he has committed Laghw (useless activity).
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: جس نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران کسی سے کہا: چُپ رہو تو اس نے لغوبات کی یااس نے اپناجمعہ لغوکرلیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن ابی اوفیٰ اورجابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اسی پرعمل ہے، علماء نے آدمی کے لیے خطبہ کے دوران گفتگوکرنامکروہ جاناہے اورکہا ہے کہ اگر کوئی دوسرا گفتگو کرے تو اسے بھی منع نہ کر ے سوائے اشارے کے،۴- البتہ دوران خطبہ سلام کے جواب دینے اورچھینکنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ کہنے کے سلسلہ میں اختلاف ہے بعض اہل علم نے دوران خطبہ سلام کا جواب دینے اورچھینکنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ کہنے کی اجازت دی ہے ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کایہی قول ہے اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اسے مکروہ قراردیا ہے،اوریہیشافعی کاقول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی اسے جمعہ کی فضیلت نہیں ملی بلکہ اس سے محروم رہا، یہ معنی نہیں کہ اس کی نماز ہی نہیں ہوئی کیونکہ اس بات پر اجماع ہے کہ اس کی نماز جمعہ ادا ہو جائے گی، البتہ وہ جمعہ کی فضیلت سے محروم رہے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ پورے انہماک اور توجہ سے سننا چاہیئے، اور خطبہ کے دوران کوئی ناروا حرکت نہیں کرنی چاہیئے۔