You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتُغِيثَ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ فَجَدَّ بِهِ السَّيْرُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Nafi narrated: Ibn Umar had been requested to urgently attend to one of his wives, so he hurried en route and delayed Maghrib until the twilight disappeared, then he dismounted to combine them (the prayers). Then he informed them that the Messenger of Allah would do that when he was in a hurry on a trip.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کی ایک بیوی ۱؎ کے حالت نزع میں ہونے کی خبردی گئی تو انہیں چلنے کی جلدی ہوئی چنانچہ انہوں نے مغرب کو مؤخر کیایہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی ،وہ سواری سے اترکر مغرب اورعشاء دونوں کوایک ساتھ جمع کیا، پھرلوگوں کو بتایا کہ رسول اللہﷺکو جب چلنے کی جلدی ہوتی توآپ ایساہی کرتے تھے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔لیث کی حدیث(رقم۵۵۴) جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ان کا نام صفیہ بنت ابی عبید ہے۔ ۲؎ : عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ اور بہت سے علماء کا یہی قول ہے کہ دو نمازوں کے درمیان جمع اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے جب آدمی سفر میں چلتے رہنے کی حالت میں ہو، اگر مسافر کہیں مقیم ہو تو اسے ہر نماز اپنے وقت ہی پر پڑھنی چاہیئے، اور احتیاط بھی اسی میں ہے، ویسے میدان تبوک میں حالت قیام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جمع بین الصلاتین ثابت ہے، لیکن اسے بیان جواز پر محمول کیا جاتا ہے۔