You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا يَعْنِي النَّجْمَ وَالْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَيْسَ فِي الْمُفَصَّلِ سَجْدَةٌ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
Ibn Abbas narrated: The Messenger of Allah prostrated for it - meaning (in Surat) An-Najm - and so did the Muslims, the idolaters, the Jinns, and the people.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس میں یعنی سورہ نجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں ، مشرکوں ، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- بعض اہل علم کااسی پرعمل ہے، ان کی رائے میں سورہ نجم میں سجدہ ہے،۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مُفَصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں ہے۔اوریہی مالک بن انس کابھی قول ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ،احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکی دور میں پیش آنے والا ” غرانیق “ سے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ مذکور ہوا ہے، جس کی تردید ائمہ کرام اور علماء عظام نے نہایت مدلل انداز میں کی ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھئیے : تحفۃ الأحوذی، فتح الباری، مقدمۃ الحدیث، جلد اول)۔