You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ التَّمِيمِيُّ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ قَالَ فَرَآنِي مُقْبِلًا فَقَالَ هُمْ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَقُلْتُ مَا لِي لَعَلَّهُ أُنْزِلَ فِيَّ شَيْءٌ قَالَ قُلْتُ مَنْ هُمْ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمْ الْأَكْثَرُونَ إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا فَحَثَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يَمُوتُ رَجُلٌ فَيَدَعُ إِبِلًا أَوْ بَقَرًا لَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهَا إِلَّا جَاءَتْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْظَمَ مَا كَانَتْ وَأَسْمَنَهُ تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا كُلَّمَا نَفِدَتْ أُخْرَاهَا عَادَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلُهُ وَعَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لُعِنَ مَانِعُ الصَّدَقَةِ وَعَنْ قَبِيصَةَ بْنِ هُلْبٍ عَنْ أَبِيهِ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي ذَرٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاسْمُ أَبِي ذَرٍّ جُنْدَبُ بْنُ السَّكَنِ وَيُقَالُ ابْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ حَكِيمِ بْنِ الدَّيْلَمِ عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ قَالَ الْأَكْثَرُونَ أَصْحَابُ عَشَرَةِ آلَافٍ قَالَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ مَرْوَزِيٌّ رَجُلٌ صَالِحٌ
Abu Dharr narrated: I came to the Messenger of Allah while he was sitting in the shade of the Ka'bah. He said: He saw me approaching and he said: 'They are lost on the Day of Judgment! By the Lord of the Ka'bah!' He said: I said t myself: Woe is me! Perhaps something has been revealed about me!' He said: So I said: 'Who are they, and may my father and mother be ransomed for you.' So the Messenger of Allah said: 'They are those who have much, except for who says like this, and this, and this and motioned with his hand to his front, and t his right, and to his left.' Then he said: 'By the One in Whose Hand is my soul! No man will die, leaving a camel or a cow that he did not pay Zakat on, except that it will come on the Day of Judgment larger and fatter than it was, they will tread him under their hooves and butt him with their horns, all of them; such that when the last of them has had a turn, the first returns to him, until he is judged before the people.'
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا،آپ کعبہ کے سائے میں بیٹھے تھے آپ نے مجھے آتا دیکھاتوفرمایا: رب کعبہ کی قسم! قیامت کے دن یہی لوگ خسارے میں ہوں گے ۲؎ میں نے اپنے جی میں کہا: شاید کوئی چیز میرے بارے میں نازل کی گئی ہو۔میں نے عرض کیا : کون لوگ؟ میرے ماں باپ آپ پرقربان ہوں؟تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہی لوگ جوبہت مال والے ہیں سوائے ان لوگوں کے جوایسا ایساکرے- آپ نے اپنے دونوں ہاتھ سے لپ بھرکراپنے سامنے اوراپنے دائیں اوراپنے بائیں طرف اشارہ کیا- پھرفرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جوبھی آدمی اونٹ اور گائے چھو ڑ کرمرااوراس نے اس کی زکاۃ ادانہیں کی تو قیامت کے دن وہ اس سے زیادہ بھاری اور موٹے ہوکر آئیں گے جتناوہ تھے ۳؎ اور اسے اپنی کھروں سے روندیں گے، اوراپنی سینگوں سے ماریں گے، جب ان کاآخری جانور بھی گزرچکے گاتو پھر پہلالوٹادیا جائے گا ۴؎ یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی کے مثل روایت ہے، ۳- علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زکاۃ روک لینے والے پر لعنت کی گئی ہے ۵؎ ، ۴- (یہ حدیث) قبیصہ بن ہلب نے اپنے والدہلب سے روایت کی ہے ، نیزجابر بن عبداللہ اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۵- ضحاک بن مزاحم کہتے ہیں کہ الأکثرون سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے پاس دس ہزار (درہم یا دینار) ہوں۔
وضاحت: ۱؎ : زکاۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے تیسرا رکن ہے، اس کے لغوی معنی بڑھنے اور زیادہ ہونے کے ہیں، زکاۃ کو زکاۃ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ زکاۃ دینے والے کے مال کو بڑھاتی اور زیادہ کرتی ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ اس کے معنی پاک کرنے کے ہیں اور زکاۃ کو زکاۃ اس لیے بھی کہتے ہیں کہ یہ مال کو پاک کرتی ہے اور صاحب مال کو گناہوں سے پاک کرتی ہے، اس کی فرضیت کے وقت میں علماء کا اختلاف ہے، اکثر علماء کا یہ قول ہے کہ ۲ ھ میں فرض ہوئی اور محققین علماء کا خیال ہے کہ یہ فرض تو مکہ میں ہی ہو گئی تھی مگر اس کے تفصیلی احکام مدینہ ۲ ھ میں نازل ہوئے۔ ۲؎ : یا تو آپ کسی فرشتے سے بات کر رہے تھے، یا کوئی خیال آیا تو آپ نے «هم الأخسرون» فرمایا۔ ۳؎ : یہ عذاب عالم حشر میں ہو گا، حساب و کتاب سے پہلے۔ ۴؎ : یعنی روندنے اور سینگ مارنے کا سلسلہ برابر چلتا رہے گا۔ ۵؎ : اس کی تخریج سعید بن منصور، بیہقی، خطیب اور ابن نجار نے کی ہے، لیکن روایت موضوع ہے اس میں ایک راوی محمد بن سعید بورمی ہے جو کذاب ہے، حدیثیں وضع کرتا تھا۔