You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَقَ الْمَكِّيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ لَهُ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ كِتَابٍ فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ وَفِي الْبَاب عَنْ الصُّنَابِحِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ اسْمُهُ نَافِذٌ
Ibn Abbas narrated that : the Messenger of Allah sent Mu'adh to Yemen and said to him: You are going to a people from the People of the Book, so invite them to testify that none has the right to be worshipped but Allah, and that I am the Messenger of Allah. If they comply with that, then inform them that Allah has made five prayers obligatory upon them in a day and a night. If they comply with that, then inform then that Allah has ordained a charity upon their wealth, which is to be taken from the rich among them and given to the poor among them. If they comply with that, then beware of their most precious wealth, and protect yourself from the supplication of the oppressed, for there is no barrier between it and Allah.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن (کی طرف اپناعامل بناکر) بھیجا اور ان سے فرمایا: تم اہل کتاب کی ایک جماعت کے پاس جارہے ہو ، تم انہیں دعوت دیناکہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اگروہ اس کو مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر رات اور دن میں پانچ وقت کی صلاۃ فرض کی ہے، اگر وہ اسے مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان کے مال میں زکاۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے فقراء ومساکین کو لوٹا دی جائے گی ۱؎ ، اگروہ اسے مان لیں تو تم ان کے عمدہ مال لینے سے اپنے آپ کوبچانا اور مظلوم کی بددعا سے بچنا ، اس لئے کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں صنابحی رضی اللہ عنہ ۲؎ سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ زکاۃ جس جگہ سے وصول کی جائے وہیں کے محتاجوں اور ضرورت مندوں میں زکاۃ تقسیم کی جائے، مقامی فقراء سے اگر زکاۃ بچ جائے تب وہ دوسرے علاقوں میں منتقل کی جائے، بظاہر اس حدیث سے یہی بات ثابت ہوتی ہے، لیکن امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب باندھا ہے «أخذ الصدقة من الأغنياء وترد في الفقراء حيث كانوا» اور اس کے تحت یہی حدیث ذکر کی ہے اور «فقراؤهم» میں «هم» کی ضمیر کو مسلمین کی طرف لوٹایا ہے یعنی مسلمانوں میں سے جو بھی محتاج ہو اسے زکاۃ دی جائے، خواہ وہ کہیں کا ہو۔ ۲؎ : صنابحی سے مراد صنابح بن اعسرا حمصی ہیں جو صحابی رسول ہیں۔