You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ فَلَمْ نَزَلْ نُخْرِجُهُ حَتَّى قَدِمَ مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ فَتَكَلَّمَ فَكَانَ فِيمَا كَلَّمَ بِهِ النَّاسَ إِنِّي لَأَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ تَعْدِلُ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ قَالَ فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ صَاعًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ صَاعٌ إِلَّا مِنْ الْبُرِّ فَإِنَّهُ يُجْزِئُ نِصْفُ صَاعٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَهْلُ الْكُوفَةِ يَرَوْنَ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ
Abu Sa'eed Al-Khudri narrated: We would give Zakat Al-Fitr - when the Messenger of Allah was among us - as a Sa of food, or a Sa of barely, or a Sa of dried dates, or a Sa of raisins, or a Sa of cheese. So we did not stop paying it (like that) until Mu'awiyah arrived in Al-Madinah and talked (about it). Among the things he addressed the people with, he said: 'I see that two Mudd of the wheat of Ash-Sham are equal to a Sa of dried dates.' So the people followed that. Abu Sa'eed said: I will not stop giving it in the manner that I had been giving it.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ -جب رسول اللہﷺ ہمارے درمیان موجود تھے - صدقہء فطر ۱؎ میں ایک صاع گیہوں ۲؎ یا ایک صاع جو، یاایک صاع کھجور یا ایک صاع کشمش یا ایک صاع پنیر نکالتے تھے۔ توہم اسی طرح برابر صدقہء فطرنکالتے رہے یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے، توانہوں نے لوگوں سے خطاب کیا، اس خطاب میں یہ بات بھی تھی کہ میں شام کے دو مد گیہوں کو ایک صاع کھجور کے برابر سمجھتاہوں۔ تو لوگوں نے اسی کواختیارکرلیا یعنی لوگ دومدآدھاصاع گیہوں دینے لگے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- بعض اہل علم کااسی پرعمل ہے ان کا خیال ہے کہ ہرچیز میں ایک صاع ہے، یہی شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ہرچیز میں ایک صاع ہے سوائے گیہوں کے، اس میں آدھا صاع کافی ہے،۴- یہی سفیان ثوری اور ابن مبارک کا بھی قول ہے ۔اور اہل کوفہ کی بھی رائے ہے کہ گیہوں میں نصف صاع ہی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : صدقہ فطر کی فرضیت رمضان کے آغاز کے بعد عید سے صرف دو روز پہلے ۲ ھ میں ہوئی، اس کی ادائیگی کا حکم بھی نماز عید سے پہلے پہلے ہے تاکہ معاشرے کے ضرورت مند حضرات اس روز مانگنے سے بے نیاز ہو کر عام مسلمانوں کے ساتھ عید کی خوشی میں شریک ہو سکیں، اس کی مقدار ایک صاع ہے خواہ کوئی بھی جنس ہو، صدقہ فطر کے لیے صاحب نصاب ہونا ضروری نہیں۔ اور صاع ڈھائی کلوگرام کے برابر ہوتا ہے۔ ۲؎ : «صاعاً من طعام» میں «طعام» سے مراد «حنطۃ» ” گیہوں “ ہے کیونکہ «طعام» کا لفظ مطلقاً گیہوں کے معنی میں بولا جاتا تھا جب کہا جاتا ہے : «إذهب إلى سوق الطعام» تو اس سے «سوق الحنطۃ» ” گیہوں کا بازار “ ہی سمجھا جاتا تھا، اور بعض لوگوں نے کہا «من طعام مجمل» ہے اور آگے اس کی تفسیر ہے، یہ «عطف الخاص علی العام» ہے۔