You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ الْمُلَائِيِّ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ فَأُتِيَ بِشَاةٍ مَصْلِيَّةٍ فَقَالَ كُلُوا فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ فَقَالَ إِنِّي صَائِمٌ فَقَالَ عَمَّارٌ مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يَشُكُّ فِيهِ النَّاسُ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَمَّارٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ التَّابِعِينَ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ كَرِهُوا أَنْ يَصُومَ الرَّجُلُ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ وَرَأَى أَكْثَرُهُمْ إِنْ صَامَهُ فَكَانَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ أَنْ يَقْضِيَ يَوْمًا مَكَانَهُ
Silah bin Zufar said: We were with Ammar bin Yasir when a roasted sheep was brought and he said: 'Eat.' Someone among the people said: 'I am fasting.' So Ammar said: 'Whoever fasts on a day in which there is doubt, then he has disobeyed Abul-Qasim (pbuh).
صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ ہم عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی تو انہوں نے کہا: کھاؤ۔ یہ سن کرایک صاحب الگ گوشے میں ہوگئے اور کہا: میں صائم ہوں، اس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے کسی ایسے دن صوم رکھا جس میں لوگوں کوشبہ ہو ۱؎ ( کہ رمضان کا چاند ہوا ہے یا نہیں) اس نے ابوالقاسم ﷺ کی نافرمانی کی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ اورانس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہے، ۳- صحابہ کرام اوران کے بعد تابعین میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہی سفیان ثوری، مالک بن انس ، عبداللہ بن مبارک ، شافعی ، احمداور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ ان لوگوں نے اس دن صوم رکھنے کو مکروہ قراردیا ہے جس میں شبہ ہو،(کہ رمضان کاچاند ہوا ہے یانہیں) اور ان میں سے اکثر کا خیال ہے کہ اگروہ اس دن صوم رکھے اوروہ ماہ رمضان کادن ہوتووہ اس کے بدلے ایک دن کی قضاکرے۔
وضاحت: ۱؎ : ” جس میں شبہ ہو “ سے مراد ۳۰ شعبان کا دن ہے یعنی بادل کی وجہ سے ۲۹ویں دن چاند نظر نہیں آیا تو کوئی شخص یہ سمجھ کر روزہ رکھ لے کہ پتہ نہیں یہ شعبان کا تیسواں دن ہے یا رمضان کا پہلا دن، کہیں یہ رمضان ہی نہ ہو، اس طرح شک والے دن میں روزہ رکھنا صحیح نہیں۔