You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ قَالَ أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا بِلَالُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ أَنْ يَصُومُوا غَدًا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سِمَاكٍ نَحْوَهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيهِ اخْتِلَافٌ وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُهُ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ سِمَاكٍ رَوَوْا عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا تُقْبَلُ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَاحِدٍ فِي الصِّيَامِ وَبِهِ يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَأَهْلُ الْكُوفَةِ قَالَ إِسْحَقُ لَا يُصَامُ إِلَّا بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ وَلَمْ يَخْتَلِفْ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْإِفْطَارِ أَنَّهُ لَا يُقْبَلُ فِيهِ إِلَّا شَهَادَةُ رَجُلَيْنِ
Ibn Abbas narrated: A Bedouin came to the Prophet and said: 'I have seen the crescent.' So he said: 'Do you testify that none has the right to be worshipped but Allah? Do you testify that Muhammad is the Messenger of Allah?' He said: 'Yes.' So he said: 'O Bilal! Announce to the people that they should fast tomorrow.'
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے نبی اکرمﷺ کے پاس آکرکہا: میں نے چاند دیکھا ہے، آپ نے فرمایا: کیاتم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں اور کیا گواہی دیتے ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے کہا : ہاں دیتاہوں ، آپ نے فرمایا: بلال ! لوگوں میں اعلان کردو کہ وہ کل صوم رکھیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث میں اختلاف ہے۔ سفیان ثوری وغیرہ نے بطریق : سماک، عن عکرمۃ، عن النبی ﷺ مرسلاً روایت کی ہے۔ اور سماک کے اکثر شاگردوں نے بھی بطریق: سماک، عن عکرمۃ، عن النبی ﷺ مرسلاً ہی روایت کی ہے، ۲- اکثر اہل علم کاعمل اسی حدیث پر ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ماہ رمضان کے صیام کے سلسلے میں ایک آدمی کی گواہی قبول کی جائے گی۔اورابن مبارک ،شافعی ، احمد اور اہل کوفہ بھی اسی کے قائل ہیں، ۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ صوم بغیردوآدمیوں کی گواہی کے نہ رکھا جائے گا۔ لیکن صوم بند کرنے کے سلسلے میں اہل علم میں کوئی اختلاف نہیں کہ اس میں دوآدمی کی گواہی قبول ہوگی۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصیام ۱۴ (۲۳۴۰)، سنن النسائی/الصوم ۸ (۲۱۱۵)، سنن ابن ماجہ/الصیام ۶ (۱۶۵۲)، سنن الدارمی/الصوم ۶ (۱۷۲۴)، (تحفة الأشراف : ۶۱۰۴)