You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ رَمَضَانُ وَذُو الْحِجَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي بَكْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا قَالَ أَحْمَدُ مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ شَهْرَا عِيدٍ لَا يَنْقُصَانِ يَقُولُ لَا يَنْقُصَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ شَهْرُ رَمَضَانَ وَذُو الْحِجَّةِ إِنْ نَقَصَ أَحَدُهُمَا تَمَّ الْآخَرُ و قَالَ إِسْحَقُ مَعْنَاهُ لَا يَنْقُصَانِ يَقُولُ وَإِنْ كَانَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ فَهُوَ تَمَامٌ غَيْرُ نُقْصَانٍ وَعَلَى مَذْهَبِ إِسْحَقَ يَكُونُ يَنْقُصُ الشَّهْرَانِ مَعًا فِي سَنَةٍ وَاحِدَةٍ
Abdur-Rahman bin Abi Bakrah narrated from his father that : the Messenger of Allah said: The two months of Eid will not both be deficient: Ramadn and Dhul-Hijjah.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: عید کے دونوں مہینے رمضان ۱؎ اور ذوالحجہ کم نہیں ہوتے (یعنی دونوں ۲۹ دن کے نہیں ہوتے )۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- ابوبکرہ کی حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث عبدالرحمن بن ابی بکرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے، ۳- احمدبن حنبل کہتے ہیں: اس حدیث عیدکے دونوں مہینے کم نہیں ہوتے کامطلب یہ ہے کہ رمضان اورذی الحجہ دونوں ایک ہی سال کے اندرکم نہیں ہوتے ۲؎ اگر ان دونوں میں کوئی کم ہوگا یعنی ایک ۲۹دن کا ہوگا تودوسرا پورا یعنی تیس دن کا ہو گا،۴- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ ۲۹ دن کے ہوں تو بھی ثواب کے اعتبارسے کم نہ ہوں گے، اسحاق بن راہویہ کے مذہب کی روسے دونوں مہینے ایک سال میں کم ہوسکتے ہیں یعنی دونوں۲۹دن کے ہوسکتے ہیں ۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ عید تو شوال میں ہوتی ہے پھر رمضان کو شہر عید کیسے کہا گیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہ قرب کی وجہ سے کہا گیا ہے چونکہ عید رمضان ہی کی وجہ سے متحقق ہوتی ہے لہٰذا اس کی طرف نسبت کر دی گئی ہے۔ ۲؎ : اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ بعض اوقات دونوں انتیس (۲۹) کے ہوتے ہیں، تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ عام طور سے دونوں کم نہیں ہوتے ہیں۔ ۳؎ : اور ایسا ہوتا بھی ہے۔