You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْنَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَجُلَانِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ الصَّلَاةَ قَالَتْ أَيُّهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ الصَّلَاةَ قُلْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَتْ هَكَذَا صَنَع رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ أَبُو مُوسَى قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَطِيَّةَ اسْمُهُ مَالِكُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَيُقَالُ ابْنُ عَامِرٍ الْهَمْدَانِيُّ وَابْنُ عَامِرٍ أَصَحُّ
Abu Atiyyah said: Masruq and I entered upon Aishah and we said: 'O Mother of the Believers! There are two men from the Companions of Muhammad, one of them hastens to break the fasts and he hastens to perform Salat. The other delays breaking the fast and he delays the Salat.' She said: 'Which of them hastens to break the fast and hastens to perform the Salat?' We said that it was Abdullah bin Mas'ud. She said: 'This is how the Messenger of Allah did it.' And the other was Abu Musa.
ابوعطیہ کہتے ہیں کہ میں اورمسروق دونوں ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے ، ہم نے عرض کیا : ام المومنین! صحابہ میں سے دوآدمی ہیں، ان میں سے ایک افطار جلدی کرتا ہے اورصلاۃ ۱؎ بھی جلدی پڑھتاہے اور دوسرا افطار میں تاخیر کرتا ہے اور صلاۃ بھی دیر سے پڑھتا ہے ۲؎ انہوں نے کہا:وہ کون ہے جو افطار جلدی کرتا ہے اور صلاۃ بھی جلدی پڑھتا ہے ، ہم نے کہا: وہ عبداللہ بن مسعودہیں ،اس پر انہوں نے کہا:رسول اللہﷺاسی طرح کرتے تھے اور دوسرے ابوموسیٰ ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابوعطیہ کانام مالک بن ابی عامر ہمدانی ہے اورانہیں ابن عامر ہمدانی بھی کہاجاتاہے ۔ اورابن عامرہی زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : بظاہر اس سے مراد مغرب ہے اور عموم پربھی اسے محمول کیا جا سکتا ہے اس صورت میں مغرب بھی من جملہ انہی میں سے ہو گی۔ ۲؎ : پہلے شخص یعنی عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ عزیمت اور سنت پر عمل پیرا تھے اور دوسرے شخص یعنی ابوموسیٰ اشعری جواز اور رخصت پر۔