You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ وَصَامَ النَّاسُ مَعَهُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمْ الصِّيَامُ وَإِنَّ النَّاسَ يَنْظُرُونَ فِيمَا فَعَلْتَ فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ فَأَفْطَرَ بَعْضُهُمْ وَصَامَ بَعْضُهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا فَقَالَ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ كَعْبِ بْنِ عَاصِمٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الصَّوْمِ فِي السَّفَرِ فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ أَفْضَلُ حَتَّى رَأَى بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْإِعَادَةَ إِذَا صَامَ فِي السَّفَرِ وَاخْتَارَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الْفِطْرَ فِي السَّفَرِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَحَسَنٌ وَهُوَ أَفْضَلُ وَإِنْ أَفْطَرَ فَحَسَنٌ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَإِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ وَقَوْلِهِ حِينَ بَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا فَقَالَ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ فَوَجْهُ هَذَا إِذَا لَمْ يَحْتَمِلْ قَلْبُهُ قَبُولَ رُخْصَةِ اللَّهِ فَأَمَّا مَنْ رَأَى الْفِطْرَ مُبَاحًا وَصَامَ وَقَوِيَ عَلَى ذَلِكَ فَهُوَ أَعْجَبُ إِلَيَّ
Jabir bin Abdullah narrated: The Messenger of Allah went to Makkah in the Year of the Conquest, so he fasted until he reached Kura Al-Ghamim and the people were fasting with him. Then it was said to him: 'The fast has become difficult for the people, and they are watching you to see what you will do.' So after Asr, he called for a cup of water and drank it while the people were looking at him. Some of them broke the fast while some of them continued their fasting. It was conveyed to him that people were still fasting, so he said: Those are the disobedient.'
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ فتح مکہ کے سال مکہ کی طرف نکلے توآپ نے صوم رکھا، اورآپ کے ساتھ لوگوں نے بھی صوم رکھا،یہاں تک کہ آپ کراع غمیم ۱؎ پرپہنچے توآپ سے عرض کیاگیاکہ لوگوں پرصوم رکھنا گراں ہورہاہے اور لوگ آپ کے عمل کودیکھ رہے ہیں۔ (یعنی منتظر ہیں کہ آپ کچھ کریں) تو آپ نے عصر کے بعد ایک پیالہ پانی منگاکرپیا، لوگ آپ کو دیکھ رہے تھے، توان میں سے بعض نے صوم توڑدیا اور بعض رکھے رہے۔ آپ کو معلوم ہواکہ کچھ لوگ (اب بھی) صوم سے ہیں ، آپ نے فرمایا: یہی لوگ نافرمان ہیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں کعب بن عاصم ،ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : سفرمیں صوم رکھنا نیکی نہیں ہے، ۴- سفر میں صوم رکھنے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے،صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ سفر میں صوم نہ رکھنا افضل ہے، یہاں تک بعض لوگوں کی رائے ہے کہ جب وہ سفر میں صوم رکھ لے تووہ سفرسے لوٹنے کے بعدپھردوبارہ رکھے، احمد اور اسحاق بن راہویہ نے بھی سفر میں صوم نہ رکھنے کوترجیح دی ہے۔ ۵-اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کاکہنا ہے کہ اگروہ طاقت پائے اور صوم رکھے تو یہی مستحسن اورافضل ہے۔ سفیان ثوری ، مالک بن انس اور عبداللہ بن مبارک اسی کے قائل ہیں،۶- شافعی کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ کے قول سفر میں صوم رکھنا نیکی نہیں اورجس وقت آپ کو معلوم ہواکہ کچھ لوگ صوم سے ہیں توآپ کا یہ فرماناکہ یہی لوگ نافرمان ہیں ایسے شخص کے لیے ہے جس کادل اللہ کی دی ہوئی رخصت اور اجازت کو قبول نہ کرے، لیکن جولوگ سفرمیں صوم نہ رکھنے کو مباح سمجھتے ہوئے صوم رکھے اور اس کی قوت بھی رکھتاہو تو یہ مجھے زیادہ پسند ہے۔
وضاحت: ۱؎ : مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک وادی کا نام ہے۔ ۲؎ : کیونکہ انہوں نے اپنے آپ پر سختی کی اور صوم افطار کرنے کے بارے میں انہیں جو رخصت دی گئی ہے اس رخصت کو قبول کرنے سے انہوں نے انکار کیا، اور یہ اس شخص پر محمول کیا جائے گا جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر ہو رہا ہو، رہا وہ شخص جسے سفر میں روزہ رکھنے سے ضرر نہ پہنچے تو وہ روزہ رکھنے سے گنہگار نہ ہو گا، یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ سفر کے دوران مشقت کی صورت میں روزہ نہ رکھنا ہی افضل ہے۔