You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَمَرَنِي أَنْ آمُرَ أَصْحَابِي أَنْ يَرْفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالْإِهْلَالِ وَالتَّلْبِيَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ خَلَّادٍ عَنْ أَبِيهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يَصِحُّ وَالصَّحِيحُ هُوَ عَنْ خَلَّادِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ وَهُوَ خَلَّادُ بْنُ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادِ بْنِ سُوَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ
Khallad bin As-Sa'ib (bin Khalad) narrated from his father: Who said that the Messenger of Allah said: Jibril came to me and ordered me to order my Companions to raise their voices with the Ihlal, or; the Talbiyah.
سائب بن خلاد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میرے پاس جبرئیل نے آکر مجھے حکم دیا کہ میں اپنے صحابہ کو حکم دوں کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلندکریں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- خلادبن السائب کی حدیث جسے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے،حسن صحیح ہے۔ ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق: خلاد بن السائب، عن زید بن خالد، عن النبی ﷺ روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ صحیح یہی ہے کہ خلادبن سائب نے اپنے باپ سے روایت کی ہے، اوریہ خلاد بن سائب بن خلاد بن سوید انصاری ہیں، ۳- اس باب میں زید بن خالد ، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ مردوں کے لیے تلبیہ میں آواز بلند کرنا مستحب ہے «اصحابی» کی قید سے عورتیں خارج ہو گئیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز پست رکھیں۔ مگر وجوب کی دلیل بالصراحت کہیں نہیں ہے۔