You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ فَأَهْدَى لَهُ حِمَارًا وَحْشِيًّا فَرَدَّهُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي وَجْهِهِ مِنْ الْكَرَاهِيَةِ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ وَلَكِنَّا حُرُمٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ وَكَرِهُوا أَكْلَ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنَّمَا وَجْهُ هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَنَا إِنَّمَا رَدَّهُ عَلَيْهِ لَمَّا ظَنَّ أَنَّهُ صِيدَ مِنْ أَجْلِهِ وَتَرَكَهُ عَلَى التَّنَزُّهِ وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ هَذَا الْحَدِيثَ وَقَالَ أَهْدَى لَهُ لَحْمَ حِمَارٍ وَحْشٍ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ
Ibn Abbas narrated that: As-S'ab bin Jath-thamah informed him that the Messenger of Allah had passed him at Al-Abwa or Bawaddan. He (As-S'ab) gave him a wild donkey but he refused it. When the Messenger of Allah noticed on his face that he was upset, he said: We would not refuse you, but we are in Ihram
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایاکہ رسول اللہﷺ ابواء یا ودّان میں ان کے پاس سے گزرے ،توانہوں نے آپ کوایک نیل گائے ہدیہ کیا، توآپ نے اسے لوٹادیا۔ ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوئے، جب رسول اللہﷺ نے اسے دیکھا تو فرمایا: ہم تمہیں لوٹاتے نہیں لیکن ہم محرم ہیں ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت اسی حدیث کی طرف گئی ہے اور انہوں نے محرم کے لئے شکار کا گوشت کھانے کومکروہ کہا ہے، ۳- شافعی کہتے ہیں: ہمارے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے وہ گوشت صرف اس لئے لوٹادیا کہ آپ کو گمان ہوا کہ وہ آپ ہی کی خاطر شکار کیاگیا ہے۔ سوآپ نے اسے تنزیہاً چھوڑدیا، ۴- زہری کے بعض تلامذہ نے یہ حدیث زہری سے روایت کی ہے۔ اوراس میں أہدی لہ حمارا وحشیاًکے بجائےأہدی لہ لحم حمارٍ وحشٍ ہے لیکن یہ غیر محفوظ ہے، ۵- اس باب میں علی اور زید بن ارقم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید ۶ (۱۸۲۵)، والہبة ۶ (۲۵۷۳)، و۱۷ (۲۵۹۶)، صحیح مسلم/الحج ۸ (۱۱۹۳)، سنن النسائی/الحج ۷۹ (۲۸۲۱، ۲۸۲۲، ۲۸۲۵، ۲۸۲۶)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۹۲ (۳۰۹۰)، (تحفة الأشراف : ۴۹۴۰)، موطا امام مالک/الحج ۲۴ (۸۳)، مسند احمد (۴/۳۷، ۳۸، ۷۱، ۷۳)، سنن الدارمی/المناسک ۲۲ (۱۸۷۰، و۱۸۷۲)