You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ بِلَالٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي جَوْفِ الْكَعْبَةِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَمْ يُصَلِّ وَلَكِنَّهُ كَبَّرَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَعُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ بِلَالٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِالصَّلَاةِ فِي الْكَعْبَةِ بَأْسًا و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ لَا بَأْسَ بِالصَّلَاةِ النَّافِلَةِ فِي الْكَعْبَةِ وَكَرِهَ أَنْ تُصَلَّى الْمَكْتُوبَةُ فِي الْكَعْبَةِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا بَأْسَ أَنْ تُصَلَّى الْمَكْتُوبَةُ وَالتَّطَوُّعُ فِي الْكَعْبَةِ لِأَنَّ حُكْمَ النَّافِلَةِ وَالْمَكْتُوبَةِ فِي الطَّهَارَةِ وَالْقِبْلَةِ سَوَاءٌ
Ibn Umar narrated from Bilal: The Prophet performed Salat in the interior of the Ka'bah. And Ibn Abbas said: He did not perform Salat in it, but he said the Takbir.
بلال رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے کعبہ کے اندر صلاۃ پڑھی۔جب کہ ابن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں: آپ نے صلاۃ نہیں پڑھی بلکہ آپ نے صرف تکبیرکہی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- بلال رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں اسامہ بن زید، فضل بن عباس، عثمان بن طلحہ اور شیبہ بن عثمان رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳ - اکثر اہل علم کا اسی پرعمل ہے ۔ وہ کعبہ کے اندر صلاۃ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے،۴- مالک بن انس کہتے ہیں: کعبے میں نفل صلاۃ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، اور انہوں نے کعبہ کے اندر فرض صلاۃ پڑھنے کومکروہ کہا ہے،۵- شافعی کہتے ہیں:کعبہ کے اندرفرض اورنفل کوئی بھی صلاۃ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اس لیے کہ نفل اور فرض کاحکم وضو اور قبلے کے بارے میں ایک ہی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : راجح بلال رضی الله عنہ کی روایت ہے کیونکہ اس سے کعبہ کے اندر نماز پڑھنا ثابت ہو رہا ہے، رہی ابن عباس رضی الله عنہما کی نفی، تو یہ نفی ان کے اپنے علم کی بنیاد پر ہے کیونکہ اسامہ بن زید رضی الله عنہما نے انہیں اسی کی خبر دی تھی اور اسامہ کے اس سے انکار کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ لوگ کعبہ کے اندر گئے تو ان لوگوں نے دروازہ بند کر لیا اور ذکر و دعا میں مشغول ہو گئے جب اسامہ نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دعا میں مشغول ہیں تو وہ بھی ایک گوشے میں جا کر دعا میں مشغول ہو گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے گوشے میں تھے اور بلال رضی الله عنہ آپ سے قریب تھے اور آپ دونوں کے بیچ میں تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز چونکہ بہت ہلکی تھی اور اسامہ خود ذکر و دعا میں مشغول و منہمک تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بیچ میں بلال حائل تھے اس لیے اسامہ کو آپ کے نماز پڑھنے کا علم نہ ہو سکا ہو گا اسی بنا پر انہوں نے اس کی نفی کی، «واللہ اعلم» ۔