You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ وَابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ فَقَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ وَسَأَلَهُ آخَرُ فَقَالَ نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا قَدَّمَ نُسُكًا قَبْلَ نُسُكٍ فَعَلَيْهِ دَمٌ
Abdullah bin Amr narrated: A man asked the Messenger of Allah: 'I shaved before slaughtering.' So he said: 'Slaughter, and there is no harm.' Another man asked him: 'I performed the sacrifice before stoning.' He said: 'Stone, and there is no harm.'
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے پوچھاکہ میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈالیا؟ آپ نے فرمایا: اب ذبح کرلو کوئی حرج نہیں ایک دوسرے نے پوچھا: میں نے رمی سے پہلے نحر(ذبح)کرلیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اب رمی کرلو کوئی حرج نہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، جابر ، ابن عباس ، ابن عمر، اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کااسی پر عمل ہے۔ یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: اگر کسی نسک کویعنی رمی یا نحر یا حلق وغیرہ میں سے کسی ایک کو دوسرے سے پہلے کرلے تو اس پردم (ذبیحہ) لازم ہوگا۔(مگریہ بات بغیردلیل کے ہے)
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ۲۳ (۸۳)، والحج ۱۳۱ (۱۷۳۶)، والأیمان والنذور ۱۵ (۶۶۶۵)، صحیح مسلم/الحج ۵۷ (۱۳۰۶)، سنن ابی داود/ المناسک ۸۸ (۲۰۱۴)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۷۴ (۳۰۵۱) (تحفة الأشراف : ۸۹۰۶)، موطا امام مالک/الحج ۸۱ (۲۴۲)، سنن الدارمی/المناسک ۶۵ (۱۹۴۸)