You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ بَالَ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ فَقِيلَ لَهُ أَتَفْعَلُ هَذَا قَالَ وَمَا يَمْنَعُنِي وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَكَانَ يُعْجِبُهُمْ حَدِيثُ جَرِيرٍ لِأَنَّ إِسْلَامَهُ كَانَ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ هَذَا قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي كَانَ يُعْجِبُهُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَحُذَيْفَةَ وَالْمُغِيرَةِ وَبِلَالٍ وَسَعْدٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَسَلْمَانَ وَبُرَيْدَةَ وَعَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ وَأَنَسٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَيَعْلَى بْنِ مُرَّةَ وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَأُسَامَةَ بْنِ شَرِيكٍ وَأَبِي أُمَامَةِ وَجَابِرٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَابْنِ عُبَادَةَ وَيُقَالُ ابْنُ عِمَارَةَ وَأُبَيُّ بْنُ عِمَارَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ جَرِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Hammam bin AI-Harith narrated: Jarir bin Abdullah urinated, then he performed Wudu, wiping over his Khuff. So he was asked, 'You do this?' He replied, 'What prevents me, when I have seen Allah's Messenger doing it? He [Ibrahim] said And they were impressed by the narration of Jarir since he accepted Islam after the revelation Sural Al-Ma'idah. [This is the saying of lbrahim, that is, They were impressed. ] [He said:] There are narrations on this topic from Umar, Ali, Hudhaifah, AI-Mughirah, Bilil, Sa'd, Abu Ayyub, Salman, Buraidah, Amr bin Umayyah, Anas, Sahl bin Sa'd, Ya'la bin Murrah, Ubadah bin As-Samit, Usamah bin Shank, Abu Umamah, Jabir, Usamah bin Zaid, and Ibn Ubadah. They call him Ibn Imarah and Ubayy bin Imarah.
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے پیشاب کیا پھروضوکیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، ان سے کہاگیا : کیاآپ ایساکررہے ہیں؟ توا نہوں نے کہاکہ مجھے اس کام سے کون سی چیزروک سکتی ہے جبکہ میں نے خود رسول اللہﷺ کو ایسا کرتے دیکھا ہے،ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ صحابہ کرام کوجریر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث اچھی لگتی تھی کیوں کہ ان کا اسلام سورئہ مائدہ کے نزول کے بعدکاہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر،علی، حذیفہ، مغیرہ،بلال، ابوایوب، سلمان ، بریدۃ، عمرو بن امیہ، انس، سہل بن سعد ،یعلی بن مرہ،عبادہ بن صامت، اسامہ بن شریک ، ابوا مامہ ، جابر ، اسامہ بن زید، ابن عبادۃ جنہیں ابن عمارہ اور ابی بن عمارہ بھی کہاجاتاہے رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے موزوں پر مسح کا جواز ثابت ہوتا ہے، موزوں پر مسح کی احادیث تقریباً اسی (۸۰) صحابہ کرام سے آئی ہیں جن میں عشرہ مبشرہ بھی شامل ہیں، علامہ ابن عبدالبر نے اس کے ثبوت پر اجماع نقل کیا ہے، امام کرخی کی رائے ہے کہ «مسح علی خفین» ” موزوں پر مسح “ کی احادیث تواتر تک پہنچی ہیں اور جو لوگ ان کا انکار کرتے ہیں مجھے ان کے کفر کا اندیشہ ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مسح خفین کی حدیثیں آیت مائدہ سے منسوخ ہیں ان کا یہ قول درست نہیں کیونکہ «مسح علی خفین» کی حدیث کے راوی جریر رضی الله عنہ آیت مائدہ کے نزول کے بعد اسلام لائے، اس لیے یہ کہنا صحیح نہیں کہ یہ احادیث منسوخ ہیں بلکہ یہ آیت مائدہ کی مبیّن اور مخص ہیں، یعنی آیت میں پیروں کے دھونے کا حکم ان لوگوں کے ساتھ خاص ہے جو موزے نہ پہنے ہوں، رہا موزے پر مسح کا طریقہ تو اس کی صحیح صورت یہ ہے کہ ہاتھ کی پانچوں انگلیوں کو پانی سے بھگو کر ان کے پوروں کو پاؤں کی انگلیوں سے پنڈلی کے شروع تک کھینچ لیا جائے۔