You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَرَأَى رَجُلًا قَدْ سَقَطَ مِنْ بَعِيرِهِ فَوُقِصَ فَمَاتَ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُهِلُّ أَوْ يُلَبِّي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا مَاتَ الْمُحْرِمُ انْقَطَعَ إِحْرَامُهُ وَيُصْنَعُ بِهِ كَمَا يُصْنَعُ بِغَيْرِ الْمُحْرِمِ
Ibn Abbas narrated: We were with the Messenger of Allah on a journey when he saw a man fall from his camel, his neck was broken and he died, and he was a Muhrim. So the Messenger of Allah said: 'Wash him with water and Sidr, and shroud him in his garments, and do not cover his head. For indeed he will be resurrected on the Day of Judgment saying the Talbiyah.'
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک سفرمیں نبی اکرمﷺ کے ساتھ تھے، آپ نے دیکھا کہ ایک شخص اپنے اونٹ سے گر پڑا ، اس کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ مرگیا وہمحرم تھا ،توآپ ﷺ نے فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور اسے اس کے انہی (احرام کے ) دونوں کپڑوں میں کفناؤ اور اس کا سر نہ چھپاؤ، اس لیے کہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پکارتا ہوااٹھایاجائے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے۔ یہی سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب محرم مرجاتاہے تواس کا احرام ختم ہوجاتاہے، اور اس کے ساتھ بھی وہی سب کچھ کیاجائے گاجو غیرمحرم کے ساتھ کیاجاتاہے ۱؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ قول حنفیہ اور مالکیہ کا ہے، ان کی دلیل ابوہریرہ کی حدیث «إذا مات ابن آدم انقطع عمله» ہے اور باب کی حدیث کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ ممکن ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعہ یہ بتا دیا گیا ہو کہ یہ شخص مرنے کے بعد اپنے احرام ہی کی حالت میں باقی رہے گا، یہ خاص ہے اسی آدمی کے ساتھ، لیکن کیا اس خصوصیت کی کوئی دلیل ہے ؟، ایسی فقہ کا کیا فائدہ جو قرآن وسنت کی نصوص کے ہی خلاف ہو۔