You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَسَحَ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالُوا يَمْسَحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ نَعْلَيْنِ إِذَا كَانَا ثَخِينَيْنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَبُو عِيسَى سَمِعْت صَالِحَ بْنَ مُحَمَّدٍ التِّرْمِذِيَّ قَال سَمِعْتُ أَبَا مُقَاتِلٍ السَّمَرْقَنْدِيَّ يَقُولُ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي حَنِيفَةَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ وَعَلَيْهِ جَوْرَبَانِ فَمَسْحَ عَلَيْهِمَا ثُمَّ قَالَ فَعَلْتُ الْيَوْمَ شَيْئًا لَمْ أَكُنْ أَفْعَلُهُ مَسَحْتُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ وَهُمَا غَيْرُ مُنَعَّلَيْنِ
Al-Mughirah bin Shu`bah narrated: The Prophet performed Wudu' and wiped over his socks and sandals.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو کیا اور موزوں اور جوتوں پر مسح کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- کئی اہل علم کایہی قول ہے اور سفیان ثوری ، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں کہ پاتابوں پرمسح کرے گرچہ جوتے نہ ہوں جب کہ پاتابے موٹے ہوں، ۳- اس باب میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت آئی ہے، ۴- ابومقاتل سمرقندی کہتے ہیں کہ میں ابوحنیفہ کے پاس ان کی اس بیماری میں گیاجس میں ان کی وفات ہوئی تو انہوں نے پانی منگایا،اور وضو کیا، وہ پاتابے پہنے ہوئے تھے، تو انہوں نے ان پر مسح کیا، پھر کہا: آج میں نے ایسا کام کیا ہے جومیں نہیں کرتاتھا۔میں نے پاتابوں پرمسح کیا ہے حالانکہ میں نے جوتیاں نہیں پہن رکھیں ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة ۶۱ (۱۵۹)، سنن النسائی/الطہارة ۹۶ (۱۲۳)، و۹۷/۱ (۱۲۵/م)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۸۸ (۵۵۹)، (تحفة الأشراف : ۱۱۵۳۴)، مسند احمد (۳/۲۵۲)