You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مِنْ غُسْلِهِ الْغُسْلُ وَمِنْ حَمْلِهِ الْوُضُوءُ يَعْنِي الْمَيِّتَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الَّذِي يُغَسِّلُ الْمَيِّتَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِذَا غَسَّلَ مَيِّتًا فَعَلَيْهِ الْغُسْلُ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ و قَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ أَسْتَحِبُّ الْغُسْلَ مِنْ غُسْلِ الْمَيِّتِ وَلَا أَرَى ذَلِكَ وَاجِبًا وَهَكَذَا قَالَ الشَّافِعِيُّ و قَالَ أَحْمَدُ مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا أَرْجُو أَنْ لَا يَجِبَ عَلَيْهِ الْغُسْلُ وَأَمَّا الْوُضُوءُ فَأَقَلُّ مَا قِيلَ فِيهِ و قَالَ إِسْحَقُ لَا بُدَّ مِنْ الْوُضُوءِ قَالَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ لَا يَغْتَسِلُ وَلَا يَتَوَضَّأُ مَنْ غَسَّلَ الْمَيِّتَ
Abu Hurairah narrated that: The Prophet said: Ghusl for one who washed him and Wudu for one who carried himm.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: میت کو نہلانے سے غسل اوراسے اٹھانے سے وضوہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ موقوفاًبھی مروی ہے، ۳-اس باب میں علی اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے جو میت کوغسل دے ۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ جب کوئی کسی میت کو غسل دے تواس پر غسل ہے،۵- بعض کہتے ہیں: اس پر وضو ہے۔مالک بن انس کہتے ہیں: میت کوغسل دینے سے غسل کرنامیرے نزدیک مستحب ہے، میں اسے واجب نہیں سمجھتا ۱؎ اسی طرح شافعی کابھی قول ہے،۶- احمد کہتے ہیں: جس نے میت کو غسل دیا تو مجھے امید ہے کہ اس پرغسل واجب نہیں ہوگا۔ رہی وضو کی بات تویہ سب سے کم ہے جو اس سلسلے میں کہاگیا ہے، ۷-اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: وضو ضروری ہے ۲؎ ،عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے کہ انہوں نے کہاکہ جس نے میت کو غسل دیا، وہ نہ غسل کرے گا نہ وضو۔
وضاحت: ۱؎ : جمہور نے باب کی حدیث کو استحباب پر محمول کیا ہے کیونکہ ابن عباس کی ایک روایت میں ہے «ليس عليكم في غسل ميتكم غسل إذا اغسلتموه إن ميتكم يموت طاهرا وليس بنجس، فحسبكم أن تغسلوا أيديكم» ” جب تم اپنے کسی مردے کو غسل دو تو تم پر غسل واجب نہیں ہے، اس لیے کہ بلاشبہ تمہارا فوت شدہ آدمی (یعنی عورتوں، مردوں، بچوں میں سے ہر ایک) پاک ہی مرتا ہے، وہ ناپاک نہیں ہوتا تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ اپنے ہاتھ دھو لیا کرو “ لہٰذا اس میں اور باب کی حدیث میں تطبیق اس طرح دی جائے کہ ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث کو استحباب پر محمول کیا جائے، یا یہ کہا جائے کہ غسل سے مراد ہاتھوں کا دھونا ہے، اور صحیح قول ہے کہ میت کو غسل دینے کے بعد نہانا مستحب ہے۔ ۲؎ : انہوں نے باب کی حدیث کو غسل کے وجوب پر محمول کیا ہے۔