You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّاسُ: إِنَّمَا كُسِفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ، فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ, كَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الثَّالِثَةَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الثَّانِيَةِ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، لَيْسَ فِيهَا رَكْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنِ الَّتِي بَعْدَهَا، إِلَّا أَنَّ رُكُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ، قَالَ: ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلَاتِهِ، فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَهُ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ، وَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ، فَقَضَى الصَّلَاةَ وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: >يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَصَلُّوا، حَتَّى تَنْجَلِيَ...<. وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ.
Narrated Jabir bin Abdullah: There was an eclipse of the sun in the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم had died. The people began to to say that there was an eclipse on account of the death of Ibrahim. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم stood up and led the people in prayer performing six bowings and four prostrations. he said: Allah is most great, and then recited from the Quran and prolonged the recitation. He then bowed nearly as long as he stood. He then raised his head and recited from the Quran but it was less than the first (recitation). He then bowed nearly as long as he stood. He then raised his head and then recited from the Quran for the third time, but it was less than the second recitation. He then bowed nearly as long as he stood. he then raised his head and then recited from the Quran for the third time, but it was less than the second recitation. he then bowed nearly as long as he stood. Then he raised his head and went down for prostration. he made two prostrations. He then stood and made three bowings before prostrating himself, the preceding bowing being more lengthy than the following, but he bowed nearly as long as he stood. He then stepped back during the prayer and the rows (of the people) too stepped back along with him. Then he stepped forward and stood in his place, and the rows too stepped forward. he then finished the prayer and the sun had become bright. He said: O people, the sun and the moon are two of Allah's signs; they are not eclipsed on account of a man's death. So when you see anything of that nature, offer prayer until the sun becomes bright. The narrator then narrated the rest of the tradition.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج گہن ہوا اور یہ وہی دن تھا جس میں رسول اللہ ﷺ کے فرزند جناب ابراہیم فوت ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا : یہ ابراہیم کی وفات پر گہنایا ہے ۔ سو نبی کریم ﷺ نے قیام فرمایا اور لوگوں کو چار سجدوں میں چھ رکوع کرائے ۔ ( یعنی ہر رکعت میں تین تین رکوع کیے ۔ ) آپ نے «الله اكبر» کہا : پھر لمبی قرآت کی ، پھر رکوع کیا ۔ اس قدر جتنا کہ قیام کیا تھا ۔ پھر سر اٹھایا اور قرآت کی جو کہ پہلی قرآت سے کم تھی ۔ پھر رکوع کیا جتنا کہ قیام کیا تھا ۔ پھر سر اٹھایا اور تیسری بار قرآت کی جو کہ دوسری بار کی قرآت سے کم تھی ۔ پھر رکوع کیا جس قدر کہ قیام کیا تھا ۔ پھر سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور دو سجدے کیے ۔ پھر کھڑے ہوئے اور تین رکوع کیے ، سجدے سے پہلے ۔ ہر پہلا رکوع دوسرے سے زیادہ لمبا ہوتا تھا ، البتہ ہر رکوع قیام کے برابر لمبا ہوتا تھا ۔ ( سیدنا جابر ؓ نے ) بیان کیا کہ پھر آپ اثنائے نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہو گئیں ، پھر آپ آگے بڑھے اور اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے تو صفیں بھی آگے بڑھ گئیں ، اس طرح آپ نے نماز پوری کی یہاں تک کہ سورج صاف نکل آیا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا ” لوگو ! سورج اور چاند اللہ عزوجل کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ۔ یہ کسی بشر کی موت کے باعث بے نور نہیں ہوتے ۔ جب تم ان میں سے کچھ دیکھو تو نماز پڑھا کرو حتیٰ کہ صاف ہو جائیں ۔ “ اور بقیہ حدیث بیان کی ۔