You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبَلَ فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ، قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي، يَا ابْنَ أَخِي! إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَحِبْتُ عُمَرَ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ، فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ}[الأحزاب: 21].
Narrated Hafs bin Asim: I accompanied Ibn Umar on the way (on a journey). He led us in two rak'ah's of (the noon) prayer. Then he proceeded and saw some people standing. He asked: What are they doing ? I replied: They are glorifying Allah (i. e. offering supererogatory prayer). He said: If I had offered the supererogatory prayer (while travelling), I would have completed prayer, my cousin. I accompanied the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم during the journey, he did not pray more than two raka'at until his death. I also accompanied Abu Bakr, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Umar, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. I also accompanied Uthman, and he prayed two raka'at and nothing more until he died. Indeed Allah, the Exalted, said: Certainly you have in the Messenger of Allah an excellent exemplar
سیدنا حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب کا بیان ہے کہ میں ایک سفر میں سیدنا ابن عمر ؓ کے ساتھ تھا ، انہوں نے ہم کو دو رکعتیں پڑھائیں ، پھر ( اپنی منزل میں ) آ گئے اور کچھ لوگوں کو قیام کرتے دیکھا اور پوچھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں ؟ میں نے کہا : یہ نفل پڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا : اگر مجھے نفل ہی پڑھنے ہوتے تو میں اپنی ( فرض ) نماز پوری کر لیتا ۔ اے بھتیجے ! میں سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہا ہوں ، آپ نے دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں ، حتیٰ کے اللہ نے ان کو قبض کر لیا ۔ اور میں سیدنا ابوبکر ؓ کی صحبت میں رہا ہوں ، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں ، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو قبض کر لیا ۔ اور میں سیدنا عمر ؓ کی صحبت میں رہا ہوں ، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں ، حتیٰ کہ اللہ نے ان کو قبض کر لیا ۔ اور میں سیدنا عثمان ؓ کی صحبت میں رہا ہوں ، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں ، حتیٰ کہ اللہ عزوجل نے ان کو قبض کر لیا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ” تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : نفل کی دو قسمیں ہیں: راتب سنتیں اور غیر راتب سنتیں، راتب سنتیں فرض نماز سے پہلے یا بعد میں پڑھی جاتی ہیں، اور غیر راتب عام نفلی نماز کو کہا جاتا ہے تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسافر عام نفلی نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ سنن رواتب میں اختلاف ہے اور اس حدیث سے راتب سنتیں ہی مراد ہیں، اس سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ سفر میں سنن رواتب کا نہ پڑھنا افضل ہے۔