You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَالِدِ بْنِ سُفْيَانَ الْهُذَلِيِّ، وَكَانَ نَحْوَ عُرَنَةَ وَعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: >اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ<، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ وَحَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا إِنْ أُؤَخِّرِ الصَّلَاةَ، فَانْطَلَقْتُ أَمْشِي، وَأَنَا أُصَلِّي، أُومِئُ إِيمَاءً نَحْوَهُ، فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْهُ، قَالَ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ، بَلَغَنِي أَنَّكَ تَجْمَعُ لِهَذَا الرَّجُلِ فَجِئْتُكَ فِي ذَاكَ! قَالَ: إِنِّي لَفِي ذَاكَ، فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً، حَتَّى إِذَا أَمْكَنَنِي عَلَوْتُهُ بِسَيْفِي حَتَّى بَرَدَ.
Narrated Abdullah bin Unais: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent me to Khalid bin Sufyan al-Hudhail. This was towards 'Uranah and Arafat. He (the Prophet) said: Go and kill him. I saw him when the time of the afternoon prayer had come. I said: I am afraid if a fight takes place between me and him (Khalid bin Sufyan), that might delay the prayer. I proceeded walking towards him while I was praying by making a sign. When I reached near him, he said to me: Who are you ? I replied: A man from the Arabs; it came to me that you were gathering (any army) for this man (i. e. Prophet). Hence I came to you in connection with this matter. He said: I am (engaged) in this (work). I then walked along with him for a while ; when it became convenient for me, I dominated him with my sword until he became cold (dead).
سیدنا عبداللہ بن انیس کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے خالد بن سفیان ہذلی کے تعاقب میں عرنہ اور عرفات کی طرف روانہ کیا اور فرمایا ” جاؤ اور اسے قتل کر دو ۔“ میں نے اسے دیکھا اور ادھر عصر کا وقت ہو گیا ۔ تو میں نے خیال کیا کہ اگر میں نے نماز مؤخر کی تو میرے اور اس کے درمیان کچھ ہو جائے گا چنانچہ میں اس کی طرف جاتے ہوئے اشارے سے نماز پڑھتا گیا جب میں اس کے قریب ہوا تو اس نے مجھ سے پوچھا تم کون ہو ؟ میں نے کہا : میں اہل عرب سے ہوں اور مجھے معلوم ہوا کہ تم اس شخص کے مقابلے کے لیے لشکر جمع کر رہے ہو ، تو میں اس سلسلے میں تمہارے پاس آیا ہوں ۔ اس نے کہا : میں بھی اسی مہم پر ہوں ۔ چنانچہ میں کچھ دیر اس کے ساتھ چلتا رہا ۔ جب میں نے موقع پایا تو اس پر اپنی تلوار بلند کی ، حتیٰ کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ ذومعنی کلام ہے لیکن اللہ کا دشمن خالد بن سفیان ہذلی، عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے اس توریہ کو سمجھ نہیں سکا۔