You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي لَهُمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتْ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ فَكَانُوا يَقُولُونَ أَبَقَ أُبَيٌّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الَّذِي ذُكِرَ فِي الْقُنُوتِ لَيْسَ بِشَيْءٍ وَهَذَانِ الْحَدِيثَانِ يَدُلَّانِ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ أُبَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ
Narrated Ubayy ibn Kab: Al-Hasan reported: Umar ibn al-Khattab gathered the people (in tarawih prayer) behind Ubayy ibn Kab (who led them). He used to lead them for twenty days (during Ramadan, and would not recite the supplication except in the second half of it (i. e. Ramadan). When the last ten days remained, he kept away from them, and prayed in his house. They used to say: Ubayy ran away. Abu Dawud said: This tradition shows that whatever has been reported about the recitation of the supplication is not tenable. Moreover, these two traditions from Ubayy bin Kab indicate that another tradition which tells that the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم recited the supplication in the witr is weak.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو سیدنا ابی بن کعب ؓ پر جمع فر دیا ۔ وہ انہیں بیس رات نماز پڑھاتے تھے اور قنوت نہ کرتے تھے ، مگر نصف اخیر میں قنوت کرتے تھے ۔ اور جب آخری عشرہ آ جاتا تو جماعت کرانا چھوڑ دیتے اور اپنے گھر میں پڑھتے تھے تو لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : یہ دلیل ہے کہ قنوت کے بارے میں جو ذکر ہوا وہ صحیح نہیں ہے ۔ اور یہ دونوں حدیثیں سیدنا ابی سے مروی اس حدیث کے ضعیف ہونے کی دلیل ہیں جس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ وتر میں قنوت پڑھا کرتے تھے ۔
وضاحت: ۱؎ : جب یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں تو ان سے استدلال درست نہیں ہے، جب کہ وتر میں قنوت والی حدیث سندا صحیح ہے۔