You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي كَبْشَةَ السَّلُولِيِّ حَدَّثَنَا سَهْلُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ قَالَ قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَسَأَلَاهُ فَأَمَرَ لَهُمَا بِمَا سَأَلَا وَأَمَرَ مُعَاوِيَةَ فَكَتَبَ لَهُمَا بِمَا سَأَلَا فَأَمَّا الْأَقْرَعُ فَأَخَذَ كِتَابَهُ فَلَفَّهُ فِي عِمَامَتِهِ وَانْطَلَقَ وَأَمَّا عُيَيْنَةُ فَأَخَذَ كِتَابَهُ وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَانَهُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَتُرَانِي حَامِلًا إِلَى قَوْمِي كِتَابًا لَا أَدْرِي مَا فِيهِ كَصَحِيفَةِ الْمُتَلَمِّسِ فَأَخْبَرَ مُعَاوِيَةُ بِقَوْلِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنْ النَّارِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ جَمْرِ جَهَنَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ وَمَا الْغِنَى الَّذِي لَا تَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ قَالَ قَدْرُ مَا يُغَدِّيهِ وَيُعَشِّيهِ وَقَالَ النُّفَيْلِيُّ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ أَنْ يَكُونَ لَهُ شِبْعُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ وَكَانَ حَدَّثَنَا بِهِ مُخْتَصَرًا عَلَى هَذِهِ الْأَلْفَاظِ الَّتِي ذَكَرْتُ
Narrated Sahl ibn Hanzaliyyah: Uyaynah ibn Hisn and Aqra ibn Habis came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. They begged from him. He commanded to give them what they begged. He ordered Muawiyah to write a document to give what they begged. Aqra took his document, wrapped it in his turban, and went away. As for Uyaynah, he took his document and came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم at his home, and said to him: Muhammad, do you see me? I am taking a document to my people, but I do not know what it contains, just like the document of al-Mutalammis. Muawiyah informed the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم of his statement. Thereupon the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: He who begs (from people) when he has sufficient is simply asking for a large amount of Hell-fire. (An-Nufayl (a transmitter) said elsewhere: embers of Hell . ) They asked: Messenger of Allah, what is a sufficiency? (Elsewhere an-Nufayl said: What is a sufficiency which makes begging unfitting?) He replied: It is that which would provide a morning and an evening meal. (Elsewhere an-Nufayl said: It is when one has enough for a day and night, or for a night and a day. ) He (an-Nufayl) narrated to us this tradition briefly in the words that I have mentioned.
سیدنا سہل ابن حنظلیہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ عیینہ بن حصن اور اقرع بن حابس ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور آپ ﷺ سے سوال کیا ۔ تو جو کچھ انہوں نے مانگا ، آپ نے انہیں دے دینے کا حکم دیا اور سیدنا معاویہ ؓ سے فرمایا کہ انہیں اس کی ایک تحریر دے دو ، تو سیدنا معاویہ ؓ نے ان دونوں کو ، جو انہوں نے مانگا ، لکھ دیا ۔ چنانچہ اقرع نے وہ خط لیا ، اپنی پگڑی میں لپیٹا اور چل دیا ۔ مگر عیینہ وہ خط لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس آ گیا جہاں آپ تشریف فر تھے اور کہنے لگا اے محمد ! آپ کا کیا خیال ہے کہ «صحيفة المتلمس» کی طرح میں یہ خط لے کر اپنی قوم کے پاس چلا جاؤں ، نہ معلوم اس میں کیا ہے ؟ تو سیدنا معاویہ ؓ نے اس کی تلمیح کی وضاحت رسول اللہ ﷺ کے سامنے پیش کی ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ( جو شخص مانگتا ہے ، حالانکہ بقدر کفایت اس کے پاس موجود ہو تو وہ اپنے لیے آگ ہی کا اضافہ کرتا ہے ۔ ) نفیلی نے دوسری جگہ کہا : ( جہنم کے انگارے زیادہ کرتا ہے ۔ ) لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! وہ کیا ( مقدار ) ہے جو انسان کو کافی ہوتی ہے ( اور سوال سے غنی بنا دیتی ہے ؟ ) دوسری جگہ نفیلی کے الفاظ اس طرح تھے ۔ غنا کی وہ کیا حد ہے جس کے ہوتے ہوئے سوال کرنا لائق نہیں ؟ آپ نے فرمایا ” جس کے پاس صبح و شام کا کھانا موجود ہو ۔ “ نفیلی کے الفاظ دوسری جگہ یہ تھے ۔ ” جس کے پاس دن اور رات کے لیے پیٹ بھر کھانا موجود ہو ۔“ ( امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں ) نفیلی نے ہمیں یہ روایت مختصر طور پر اسی طرح بیان کی تھی جو ذکر کی گئی ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : متلمس ایک شاعر گزرا ہے، اس نے بادشاہ عمرو بن ہند کی ہجو کی تھی، بادشاہ نے کمال ہوشیاری سے اپنے عامل کے نام خط لکھ کر اس کو دیا اور کہا کہ تم اس لفافے کو لے کر فلاں عامل کے پاس جاؤ، وہ تمہیں انعام سے نوازے گا، خط میں ہجو کے جرم میں اسے قتل کر دینے کا حکم تھا، راستہ میں متلمس کو شبہہ ہوا، اس نے لفافہ پھاڑ کر خط پڑھا تو اس میں اس کے قتل کا حکم تھا، چنانچہ اس نے خط پھاڑ کر پھینک دیا اور اپنی جان بچا لی۔