You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيِّبِ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ التَّيْمِيُّ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا أُكَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَكَانَ نَاسٌ يَقُولُونَ لِي إِنَّهُ لَيْسَ لَكَ حَجٌّ فَلَقِيتُ ابْنَ عُمَرَ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي رَجُلٌ أُكَرِّي فِي هَذَا الْوَجْهِ وَإِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ لِي إِنَّهُ لَيْسَ لَكَ حَجٌّ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ أَلَيْسَ تُحْرِمُ وَتُلَبِّي وَتَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَتُفِيضُ مِنْ عَرَفَاتٍ وَتَرْمِي الْجِمَارَ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَإِنَّ لَكَ حَجًّا جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ مِثْلِ مَا سَأَلْتَنِي عَنْهُ فَسَكَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ حَتَّى نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ <قرآن> لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ قرآن> فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأَ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةَ وَقَالَ لَكَ حَجٌّ
Abu Umamah at-Taymi said: I was a man who used to give (riding-beasts) on hire for this purpose (for travelling during the pilgrimage) and the people would tell (me): Your hajj is not valid. So I met Ibn Umar and told him: Abu Abdur Rahman, I am a man who gives (riding-beast) on hire for this purpose (i. e. for hajj), and the people tell me: Your hajj is not valid. Ibn Umar replied: Do you not put on ihram (the pilgrim dress), call the talbiyah (labbayk), circumambulate the Kabah, return from Arafat and lapidate jamrahs? I said: Why not? Then he said: Your hajj is valid. a man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and asked him the same question you have asked me. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم kept silence and did not answer him till this verse came down: It is no sin for you that you seek the bounty of your Lord. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent for him and recited this verse to him and said: Your hajj is valid.
جناب ابوامامہ تیمی بیان کرتے ہیں کہ میں سفر میں کرائے کی سواریاں چلایا کرتا تھا تو بعض لوگوں نے مجھ سے کہا : ” تیرا حج نہیں ہے ۔ “ میں سیدنا ابن عمر ؓ سے ملا اور ان سے پوچھا کہ اے ابو عبدالرحمٰن ! میں سفر حج میں کرائے پر سواریاں چلاتا ہوں اور کچھ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ تیرا حج نہیں ہے ۔ تو سیدنا ابن عمر ؓ نے جواب دیا : کیا تم احرام نہیں باندھتے ہو اور تلبیہ نہیں پڑھتے ہو ؟ کیا بیت اللہ کا طواف نہیں کرتے ہو ؟ عرفات سے نہیں لوٹتے ہو ؟ اور جمرات کو کنکریاں نہیں مارتے ہو ؟ میں نے کہا : کیوں نہیں ( سب کچھ کرتا ہوں ) انہوں نے فرمایا : بلاشبہ تیرا حج ( صحیح ) ہے ۔ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا تھا اور اس نے بالکل یہی سوال کیا تھا جیسے کہ تم نے مجھ سے کیا ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ خاموش ہو رہے اور اس کو جواب نہیں دیا تھا حتیٰ کہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «ليس عليكم جناح أن تبتغوا فضلا من ربكم» ” تم پر کوئی گناہ ( اور حرج ) نہیں کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو ۔ “ رسول اللہ ﷺ نے اس کو بلا بھیجا اور اس پر یہ آیت پڑھی اور فرمایا : تیرا حج ( صحیح ) ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ۸۵۷۵)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۱۵۵) (صحیح)