You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا الْأَسْلَمِيَّ وَبَعَثَ مَعَهُ بِثَمَانِ عَشْرَةَ بَدَنَةً فَقَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ أُزْحِفَ عَلَيَّ مِنْهَا شَيْءٌ قَالَ تَنْحَرُهَا ثُمَّ تَصْبُغُ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا ثُمَّ اضْرِبْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ أَوْ قَالَ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ قَالَ أَبُو دَاوُد الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَوْلُهُ وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِكَ وَقَالَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا مَكَانَ اضْرِبْهَا قَالَ أَبُو دَاوُد سَمِعْت أَبَا سَلَمَةَ يَقُولُ إِذَا أَقَمْتَ الْإِسْنَادَ وَالْمَعْنَى كَفَاكَ
Ibn Abbas said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent a man of al-Aslam tribe and sent with him eighteen sacrificial camels (as offering to Makkah). What do you think if any one of them becomes fatigued. He replied: You should sacrifice it then dye its shoe with its blood, then mark with it on its neck. But you or any of your companions should not eat out of it. Abu Dawud said: The following words of this tradition are not supported by any other tradition “You should not eat of it yourself nor any of your companions”. The version of Abdal Warith has the words “then hang it in its neck” instead of the words “mark or strike with it”. Abu Dawud said I heard Abu Salamah say if the chain of narrators and the meaning are correct, it is sufficient for you.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فلاں اسلمی کو بھیجا اور اس کے ساتھ اٹھارہ اونٹ قربانی کے بھجوائے ۔ وہ کہنے لگا : فرمائیے اگر ان میں سے کوئی اپنے پاؤں گھسیٹنے لگے ( چلنے سے لاچار ہو جائے اور تھک جائے تو ؟ ) آپ نے فرمایا ” اسے نحر کر دینا ، اس کے جوتوں کو خون سے چپڑ کر اس کی کوہان پر نشان لگا دینا اور تم یا تمہارے ساتھیوں میں سے کوئی اس سے نہ کھائے ۔ “ حدیث کے لفظ «من أصحابك» تھے یا «أهل رفقتك» تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں یہ جملہ « ولا تأكل منها أنت ولا أحد من أهل رفقتك» منفرد ہے اور عبدالوارث کی روایت میں «ثم اضربها» کی بجائے «اجعله على صفحتها» آیا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ابوسلمہ ( موسیٰ بن اسمٰعیل المنقری ) سے سنا ، وہ کہتے تھے کہ جب تم نے حدیث کی سند اور اس کے معنی صحیح اور درست طور پر بیان کر دیے تو کافی ہے ( الفاظ بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا یعنی روایت بالمعنی جائز ہے ) ۔
وضاحت: ۱؎ : تاکہ یہ الزام نہ آئے کہ ہدی کے جانور کو کھانا چاہتا تھا، اس لئے نحر (ذبح) کر ڈالا۔