You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنِ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَأَهْدَى وَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَكَانَ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَهُ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ وَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ مِنْ السَّبْعِ وَمَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يُحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ النَّاسُ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ
Abdullah bin Umar said At the Farewell Pilgrimage the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم put on ihram first for ‘Umrah and afterwards for Hajj and drove the sacrificial animals along with him from Dhu Al Hulaifah. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم first raised his voice in talbiyah for ‘Umrah and afterwards he did so for Hajj; and the people along with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم did it first for ‘Umrah and afterwards for Hajj. Some of the people had brought sacrificial animals and others had not, so when the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to Makkah, he said to the people. Those of you who have brought sacrificial animals must not treat as lawful anything which has become unlawful for you till you complete your Hajj; but those of you who have not brought sacrificial animals should go round the House (Kaabah) and run between Al Safa’ and Al Marwah, clip their hair, put off ihram, and afterwards raise their voice in talbiyah for Hajj and bring sacrificial animals. Those who cannot get sacrificial animals should fast three days during Hajj and seven days when they return to their families. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then performed circumambulation when he came to Makkah first touching the corner then running during three circuits out of seven and walking during four and when he had finished his circumambulation of the House (Kaabah) he prayed two rak’ahs at Maqam Ibrahim, then giving the salutation and departing he went to Al Safa’ and ran seven times between Al Safa’ and Al Marwah. After that he did not treat anything as lawful which had become unlawful for him till he had completed his Hajj, sacrificed his animals on the day of sacrifice, went quickly and performed the circumambulation of the House (the Kaabah), after which all that had been unlawful became lawful for him. Those people who had brought sacrificial animals did as the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم did.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حجتہ الوداع میں عمرے کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا ۔ ( تمتع کا لغوی معنی استفادہ ہے ۔ ) آپ نے ذوالحلیفہ سے قربانی لی اور اپنے ساتھ لے گئے ۔ ابتداء میں رسول اللہ ﷺ نے عمرے کا تلبیہ کہا اور پھر حج کا ۔ اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ عمرے کو حج کے ساتھ ملا کر تمتع کیا ۔ لوگوں میں سے کچھ تو وہ تھے جو قربانیاں اپنے ساتھ لے گئے اور کچھ وہ تھے جو نہ لے گئے ۔ جب رسول اللہ ﷺ مکہ پہنچے تو لوگوں سے فرمایا ” تم میں سے جو شخص قربانی لایا ہے اس کے لیے حرام ہونے والی کوئی شے حلال نہیں حتیٰ کہ اپنا حج مکمل کر لے ۔ لیکن جو قربانی نہیں لایا ہے تو اسے چاہیئے کہ بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرے اور اس کے بعد اپنے بال کتروا کر حلال ہو جائے ۔ پھر اس کے بعد حج کا احرام باندھے اور قربانی دے ۔ اور جو قربانی کی استطاعت نہ پائے تو وہ حج کے دونوں میں تین دن روزے رکھے اور مزید سات دن اپنے اہل میں واپس لوٹ کر رکھے ۔ “ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ پہنچنے پر طواف کیا اور سب سے پہلے رکن ( حجر اسود ) کو بوسہ دیا ۔ پھر طواف کے سات چکروں میں سے ( پہلے ) تین چکروں میں آہستہ آہستہ دوڑے اور باقی چار میں ( عام رفتار سے ) چلے ۔ طواف کے بعد آپ نے مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں پڑھیں ، پھر سلام پھیرا ۔ پھر آپ صفا کی طرف آئے اور صفا مروہ پر سات چکر لگائے ۔ پھر آپ پر حرام ہونے والی چیزوں میں سے کوئی بھی چیز حلال نہ ہوئی ۔ ( اسی طرح احرام ہی میں رہے ) حتیٰ کہ اپنا حج مکمل کیا ۔ دسویں تاریخ کو قربانی کی اور طواف افاضہ کیا ، پھر آپ کے لیے تمام چیزیں حلال ہو گئیں جو بحالت احرام ، حرام تھیں ۔ اور دیگر لوگوں نے بھی جو قربانیاں اپنے ساتھ لائے تھے اسی طرح کیا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا ۔
وضاحت: ۱؎ : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعدد بیانات ہیں، ان کے درمیان تطبیق کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع میں صرف حج کا احرام باندھا، پھر وحی آ گئی تو عمرہ کو بھی شامل کر لیا، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہدی ساتھ لے کر نہیں گئے ہوتے تو پہلے عمرہ کرتے پھر حلال ہو کر حج کرتے (یعنی حج تمتع کرتے) جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا، خلاصہ یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قران کیا تھا جیسا کہ دسیوں صحابہ کا بیان ہے، اس تفصیل کے مطابق ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ کہنا کہ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے عمرہ کا احرام پھر حج کا احرام باندھا‘‘ خلاف واقعہ ہے جو ان کے اپنے علم کے مطابق ہے (ابتدائے امر کے مطابق ہے)، یا پھر ان کے بیان کی وہی تاویل ہے جو ترجمہ سے ظاہر ہے یعنی: یہاں تمتع سے مراد لغوی تمتع ہے نہ کہ اصطلاحی۔