You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ اخْتَلَفَا بِالْأَبْوَاءِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ وَقَالَ الْمِسْوَرُ لَا يَغْسِلُ الْمُحْرِمُ رَأْسَهُ فَأَرْسَلَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ إِلَى أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ فَوَجَدَهُ يَغْتَسِلُ بَيْنَ الْقَرْنَيْنِ وَهُوَ يُسْتَرُ بِثَوْبٍ قَالَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَنْ هَذَا قُلْتُ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُنَيْنٍ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَسْأَلُكَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ قَالَ فَوَضَعَ أَبُو أَيُّوبَ يَدَهُ عَلَى الثَّوْبِ فَطَأْطَأَهُ حَتَّى بَدَا لِي رَأْسُهُ ثُمَّ قَالَ لِإِنْسَانٍ يَصُبُّ عَلَيْهِ اصْبُبْ قَالَ فَصَبَّ عَلَى رَأْسِهِ ثُمَّ حَرَّكَ أَبُو أَيُّوبَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abdullah bin Hunain said Abdullah bin Abbas and Miswar bin Makhramah differed amongst themselves (on the question of washing the head in the sacred state) at al Abwa. ‘Ibn Abbas said A pilgrim in the sacred state (while wearing ihram) can wash his head. Al Miswar said A pilgrim in the sacred state (wearing ihram) cannot wash his head. Abdullah bin Abbas then sent him (Abdullah bin Hunain) to Abu Ayyub Al Ansari. He found him taking a bath between two woods erected at the edge of the well and he was hiding himself with a cloth (curtain). He (the narrator) said I saluted him. He asked Who is this? I said I am Abdullah bin Hunain. Abdullah bin Abbas has sent me to you asking you how the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to wash his head while he was wearing ihram. Abu Ayyub then put his hand on the cloth and removed it till his head appeared to me. He then said to a person who was pouring water on him: Pour water. He poured water on his head and Abu Ayyub moved his head with his hands. He carried his hands forward and backward. He then said I saw him doing similarly.
عبداللہ بن حنین سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ ؓ ابواء مقام میں تھے کہ ان میں ایک مسئلے میں اختلاف ہو گیا ۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ محرم اپنا سر دھو سکتا ہے ۔ مسور ؓ نے کہا کہ محرم اپنا سر نہیں دھو سکتا ۔ چنانچہ ابن عباس ؓ نے اس کو ( عبداللہ بن حنین کو ) سیدنا ابوایوب انصاری ؓ کے ہاں بھیج دیا تو اس نے ان کو پایا کہ وہ کنویں کی چرخی کی دو لکڑیوں کے پاس بیٹھے غسل کر رہے تھے اور ایک کپڑے سے پردہ کیے ہوئے تھے ۔ کہتے ہیں کہ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے پوچھا : کون ہو ؟ میں نے کہا : میں عبداللہ بن حنین ہوں ۔ مجھے عبداللہ بن عباس ؓ نے بھیجا ہے کہ آپ سے دریافت کروں کہ رسول اللہ ﷺ حالت احرام میں اپنا سر کیسے دھویا کرتے تھے ؟ تو انہوں نے ( ابوایوب ؓ نے ) اپنا ہاتھ ( پردے والے ) کپڑے پر رکھ کر اسے کچھ نیچا کیا حتیٰ کہ مجھے ان کا سر نظر آنے لگا ۔ پھر انہوں نے ایک شخص سے جو ان پر پانی ڈال رہا تھا ، کہا کہ پانی ڈالو ۔ چنانچہ اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا تو سیدنا ابوایوب نے اپنے سر کو دونوں ہاتھوں سے حرکت دی اور اپنے ہاتھوں کو آگے پیچھے کیا : پھر کہا : میں نے آپ ﷺ کو دیکھا تھا کہ آپ اسی طرح کرتے تھے ۔
وضاحت: ۱؎ : حالت احرام میں صرف پانی سے سر کا دھونا جائز ہے کسی بھی ایسی چیز سے اجتناب ضروری ہے جس سے جؤوں کے مرنے کا خوف ہو اسی طرح سر دھلتے وقت بالوں کو اتنا زور سے نہ ملے کہ وہ گرنے لگیں۔