You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ غَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى حِينَ صَلَّى الصُّبْحَ صَبِيحَةَ يَوْمِ عَرَفَةَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ فَنَزَلَ بِنَمِرَةَ وَهِيَ مَنْزِلُ الْإِمَامِ الَّذِي يَنْزِلُ بِهِ بِعَرَفَةَ حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ صَلَاةِ الظُّهْرِ رَاحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَجِّرًا فَجَمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ رَاحَ فَوَقَفَ عَلَى الْمَوْقِفِ مِنْ عَرَفَةَ
Ibn Umar said the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم proceeded from Mina when he offered the dawn prayer on Yaum Al ‘Arafah (9th of Dhu Al Hijjah) in the morning till he came to ‘Arafah and he descended at Namrah. This is the place where the imam (prayer leader at ‘Arafah) takes his place. When the time of the noon prayer came, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم proceeded earlier and combined the noon and afternoon prayers. He then addressed the people (i. e., recited the sermon) and proceeded. He stationed at a place of stationing in ‘Arafah.
سیدنا ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عرفہ کے روز ( نویں تاریخ کو ) منیٰ میں صبح کی نماز پڑھائی ، پھر عرفات کی طرف آئے اور وادی نمرہ میں پڑاؤ کیا ۔ وہی مقام جہاں کہ عرفات میں امام اترتا ہے ( ان کے دور کی بات ہے ) حتیٰ کہ جب ظہر کا وقت ہوا تو رسول اللہ ﷺ دوپہر کو گرمی کے وقت ہی میں وہاں سے روانہ ہو گئے اور ظہر و عصر کی نماز جمع کر کے پڑھائی ، پھر لوگوں کو خطبہ دیا ، پھر وہاں سے چلے اور عرفات میں اپنے موقف پر جا کر وقوف فرمایا ۔
وضاحت: ۱؎ : اس کے برخلاف جابر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث میں نماز سے پہلے خطبہ کا ذکر ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق یہ دی جاتی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کو عام نصیحت پر محمول کر لیا جائے، اور جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کو عرفہ کے مسنون خطبہ پر، یا یہ کہا جائے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما والی روایت میں راوی کو وہم ہو گیا ہے، واللہ اعلم۔