You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ مَا بَالُ أَهْلِ هَذَا الْبَيْتِ يَسْقُونَ النَّبِيذَ وَبَنُو عَمِّهِمْ يَسْقُونَ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ وَالسَّوِيقَ أَبُخْلٌ بِهِمْ أَمْ حَاجَةٌ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا بِنَا مِنْ بُخْلٍ وَلَا بِنَا مِنْ حَاجَةٍ وَلَكِنْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَخَلْفَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَدَفَعَ فَضْلَهُ إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَشَرِبَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنْتُمْ وَأَجْمَلْتُمْ كَذَلِكَ فَافْعَلُوا فَنَحْنُ هَكَذَا لَا نُرِيدُ أَنْ نُغَيِّرَ مَا قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Bakr bin Abdullah said “A man said to Ibn Abbas “What about the people of this House? They supply Nabidh to the public while their cousins provide milk, honey and mush (sawiq). Is this due to their niggardliness or need? Ibn Abbas replied “This is due neither to our niggardliness nor to our need, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم (once) entered upon us on his riding beast and ‘Usamah bin Zaid was sitting behind him. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم called for drink. Nabidh was brought to him and he drank from it and gave its left over to Usamah bin Zaid who drank from it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said “You have done a good and handsome deed and do it in a similar way. It is due to this we are doing so, we do not want to change what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمhad said.
بکر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا ابن عباس ؓ سے کہا : اس گھر کے خدام کو کیا ہوا ہے کہ یہ لوگ نبیذ پلاتے ہیں ( کھجور یا کشمش کا شربت ) جب کہ ان کے چچا زاد ( قریش ) دودھ ، شہد اور ستو پلاتے ہیں ؟ کیا یہ بخیل ہیں یا محتاج ؟ تو ابن عباس ؓ نے جواب دیا ۔ ہم بخیل ہیں نہ محتاج ۔ دراصل جب رسول اللہ ﷺ اپنی سواری پر تشریف لائے تھے اور ان کے پیچھے سیدنا اسامہ بن زید ؓ بیٹھے ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے پینے کو کچھ طلب کیا تو انہیں نبیذ پیش کی گئی تھی ۔ آپ نے اس میں سے پی اور باقی اسامہ ؓ کو دے دی ، انہوں نے بھی اس سے پی ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم نے بہت خوب کیا ، بہت اچھا کیا ، سو ایسے ہی کیا کرو ۔ “ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے جو فر دیا ہے اس کو ہم بدلنا نہیں چاہتے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج ۶۰ (۱۳۱۶)، ( تحفة الأشراف: ۵۳۷۳)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۲۴۵، ۲۹۲، ۳۳۶، ۳۶۹، ۳۷۳) (صحیح)