You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ وَبِلَالٌ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ فَمَكَثَ فِيهَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ ثُمَّ صَلَّى
Abd Allaah bin Umar said “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم entered the Kaabah and along with him entered Usamah bin Zaid, Uthman bin Talhah Al Hajabi and Bilal. He then closed the door and stayed there. Abdullah bin Umar said “I asked Bilal when he came out What did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم do (there)? He replied “He stood with a pillar on his left, two pillars on his right, and three pillars behind him. At that time the House (the Kaabah) stood on six pillars. He then prayed.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ ، اسامہ بن زید ، عثمان بن طلحہ الحجبی اور بلال ؓ کعبہ کے اندر داخل ہوئے اور بلال ؓ نے دروازہ بند کر دیا ۔ پس آپ ﷺ ( کچھ دیر ) اندر رہے ۔ عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے بلال ؓ سے ان کے نکلنے پر پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے اندر کیا کیا تھا ؟ انہوں نے بتایا کہ آپ ﷺ نے ایک ستون اپنی بائیں جانب کیا اور دو ستون دائیں جانب اور تین ستون اپنے پیچھے اور پھر نماز پڑھی ۔ اور بیت اللہ ان دنوں چھ ستونوں پر قائم تھا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ۳۰ (۳۹۷)، ۸۱ (۴۸۶)، ۹۶ (۵۰۴)، التھجد ۲۵ (۱۱۶۷)، الحج ۵۱ (۱۵۹۸)، الجھاد ۱۲۷ (۲۹۸۸)، المغازي ۴۹ (۴۲۸۹)، ۷۷ (۴۴۰۰)، صحیح مسلم/الحج ۶۸ (۱۳۲۹)، سنن النسائی/المساجد ۵ (۶۹۳)، القبلة ۶ (۷۵۰)، الحج ۱۲۶ (۲۹۰۸)، ۱۲۷ (۲۹۰۹)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۷۹ (۳۰۶۳)، ( تحفة الأشراف: ۲۰۳۷، ۸۳۳۱)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج ۴۶ (۸۷۴)، موطا امام مالک/الحج ۶۳ (۱۹۳)، مسند احمد (۲/۳۳، ۵۵، ۱۱۳، ۱۲۰، ۱۳۸، ۶/۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵)، سنن الدارمی/المناسک ۴۳ (۱۹۰۸) (صحیح)