You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ كَانَ تَبَنَّى سَالِمًا، وَأَنْكَحَهُ ابْنَةَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ, دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ، وَوُرِّثَ مِيرَاثَهُ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ: {ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ- إِلَى قَوْلِهِ- فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ}[الأحزاب: 5]، فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ, كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ، فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ، ثُمَّ الْعَامِرِيِّ -وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ-، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا، وَكَانَ يَأْوِي مَعِي وَمَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ فِي بَيْتٍ وَاحِدٍ، وَيَرَانِي فُضْلًا، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَكَيْفَ تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَرْضِعِيهِ<. فَأَرْضَعَتْهُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ، فَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللَّهم عَنْهَا تَأْمُرُ بَنَاتِ أَخَوَاتِهَا، وَبَنَاتِ إِخْوَتِهَا، أَنْ يُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَةُ أَنْ يَرَاهَا، وَيَدْخُلَ عَلَيْهَا -وَإِنْ كَانَ كَبِيرًا- خَمْسَ رَضَعَاتٍ، ثُمَّ يَدْخُلُ عَلَيْهَا، وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، حَتَّى يَرْضَعَ فِي الْمَهْدِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي, لَعَلَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ دُونَ النَّاسِ!
Aishah wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and Umm Salamah said “Abu Hudaifah bin ‘Utbah bin Rabiah bin Abd Shams adopted Salim as his son and married him to his niece Hind, daughter of Al Walid bin ‘Utbah bin Rabiah. He (Salim) was the freed slave of a woman from the Ansar (the Helpers) as the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم adopted Zaid as his son. In pre Islamic days when anyone adopted a man as his son, the people called him by his name and he was given a share from his inheritance. Allaah, the Exalted, revealed about this matter “Call them by (the name of) their fathers, that is juster in the sight of Allaah. And if ye know not their fathers, then (they are) your brethren in the faith and your clients. They were then called by their names of their fathers. A man, whose father was not known, remained under the protection of someone and considered brother in faith. Sahlah daughter of Suhail bin Amr Al Quraishi then came and said Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, we used to consider Salim (our) son. He dwelled with me and Abu Hudhaifah in the same house, and he saw me in the short clothes, but Allaah the Exalted, has revealed about them what you know, then what is your opinion about him? The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said give him your breast feed. She gave him five breast feeds. He then became like her foster son. Hence, Aishah (may Allaah be pleased with her) used to ask the daughters of her sisters and the daughters of her brethren to give him breast feed five times, whom Aishah wanted to see and who wanted to visit her. Though he might be of age; he then visited her. But Umm Salamah and all other wives of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم refused to allow anyone to visit them on the basis of such breast feeding unless one was given breast feed during infancy. They told Aishah by Allaah we do not know whether that was a special concession granted by the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم to Salim exclusive of the people.
امہات المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا اور ام سلمہ ؓا سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس نے سالم کو اپنا متبنی ( منہ بولا بیٹا ) بنایا ہوا تھا اور اس سے اپنی بھتیجی ہند دختر ولید بن عتبہ بن ربیعہ کا نکاح کر دیا تھا ۔ وہ ایک انصاری خاتون کا آزاد کر دو غلام تھا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ نے زید ؓ کو اپنا متبنی بنایا تھا اور جاہلیت کا یہ دستور تھا کہ جسے کوئی اپنا متبنی بنا لیتا تو لوگ اس کو اسی کی نسبت سے پکارا کرتے تھے اور وہ ( اپنے منہ بولے باپ کا ) وارث بھی بنتا تھا ، حتیٰ کہ اللہ عزوجل نے اس بارے میں یہ حکم نازل فرمایا کہ «ادعوهم لآبائهم إلى قوله : فإخوانكم في الدين ومواليكم» ” انہیں ان کے حقیقی باپوں کی نسبت سے پکارا کرو ۔ اگر وہ معلوم نہ ہوں تو یہ تمہارے دینی بھائی اور مولیٰ ہیں ۔ “ چنانچہ انہیں ان کے باپوں کی طرف لوٹا دیا گیا اور جس کا باپ معلوم نہ ہوا وہ مولیٰ اور دینی بھائی کہلانے لگا ۔ الغرض ! ( ابوحذیفہ ؓ کی بیوی ) سہلہ بنت سہیل بن عمرو قرشی ، عامری ( رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ) آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! ہم سالم کو اپنا بیٹا ہی سمجھتے رہے ہیں ۔ یہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتا رہا ہے اور مجھے ( گھر میں عام حالت میں ) ایک کپڑے میں دیکھتا رہا ہے ۔ ( کبھی سر کھلا ، تو کبھی پنڈلیاں بھی کھل گئیں وغیرہ ) اور اللہ عزوجل نے ایسے لوگوں کے بارے میں جو حکم نازل فرمایا ہے وہ آپ جانتے ہی ہیں ۔ آپ ﷺ اس صورت میں کیا فرماتے ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے اس سے کہا ” اس کو ( اپنا ) دودھ پلا دو ۔ “ چنانچہ اس نے اس کو پانچ رضعے ( پانچ بار ) دودھ پلا دیا ۔ اور وہ اس طرح اس کے رضاعی بیٹے کی طرح ہو گیا ۔ سو سیدہ عائشہ ؓا اس واقعہ کی بنا پر اپنی بھانجیوں اور بھتیجیوں سے کہا کرتی تھیں کہ فلاں کو پانچ رضعے ( پانچ بار ) دودھ پلا دو ۔ جس کے بارے میں سیدہ عائشہ ؓا کی خواہش ہوتی کہ وہ ان کو دیکھ سکے اور ان کے سامنے آ سکے ۔ خواہ وہ بڑی عمر کا بھی ہوتا ۔ چنانچہ وہ اس کے بعد ان کے سامنے آ جایا کرتا تھا ۔ ( اور یہ اس سے پردہ نہ کرتیں ) مگر ام سلمہ ؓا اور دیگر تمام امہات المؤمنین نے اس کو قبول نہیں کیا کہ ایسی رضاعت کی بنا پر کوئی شخص ان کے سامنے آئے ( اور وہ اس سے پردہ نہ کریں ) الا یہ کہ اس نے پالنے میں ( دو سال کی عمر کے دوران میں ) دودھ پیا ہوتا ۔ انہوں نے عائشہ ؓا سے کہا : قسم اللہ کی ! ہمیں نہیں معلوم ، شاید یہ نبی کریم ﷺ کی طرف سے سالم کے لیے بمقابلہ دوسرے لوگوں کے خاص رخصت تھی ۔