You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا ابْنَ أُخْتِي! كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُكْثِهِ عِنْدَنَا، وَكَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلَّا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا، فَيَدْنُو مِنْ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ، حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا، فَيَبِيتَ عِنْدَهَا، وَلَقَدْ قَالَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ -حِينَ أَسَنَّتْ وَفَرِقَتْ أَنْ يُفَارِقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! يَوْمِي لِعَائِشَةَ، فَقَبِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -مِنْهَا، قَالَتْ: نَقُولُ: فِي ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى وَفِي أَشْبَاهِهَا -أُرَاهُ- قَالَ: {وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا}[النساء: 128].
Narrated Hisham bin Urwah: On the authority of his father that Aishah said: O my nephew, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم did not prefer one of us to the other in respect of his division of the time of his staying with us. It was very rare that he did not visit us any day (i. e. he visited all of us every day). He would come near each of his wives without having intercourse with her until he reached the one who had her day and passed his night with her. When Saudah daughter of Zam'ah became old and feared that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم would divorce her, she said: Messenger of Allah, I give to Aishah the day you visit me. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم accepted it from her. She said: We thing that Allah, the Exalted, revealed about this or similar matter the Quranic verse: If a wife fears cruelty or desertion on her husband's part. . . . [4: 128]
عروہ ؓ نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ ؓا نے کہا : اے میرے بھانجے ! رسول اللہ ﷺ ( ہم ازواج میں ) باری مقرر کرنے کے معاملے میں ، یعنی ہمارے پاس ٹھہرنے کے معاملے میں ہم میں سے کسی کو کسی پر فضیلت نہ دیا کرتے تھے ۔ اور آپ تقریباً ہر روز ہم سب کے پاس چکر لگایا کرتے تھے اور ہر بیوی کے قریب ہوتے ۔ یہ نہیں کہ آپ صحبت کرتے تھے ۔ حتیٰ کہ اس کے پاس جا پہنچتے جس کی باری کا دن ہوتا اور رات اس کے ہاں گزارتے ۔ سیدہ سودہ بنت زمعہ ؓا جب بڑی عمر کی ہو گئیں اور انہیں اندیشہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ انہیں چھوڑ دیں گے تو انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا دن عائشہ کے لیے ( وقف ) ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے قبول فر لیا ۔ ( سیدہ عائشہ ) کہتی ہیں کہ ہم کہا کرتی تھیں کہ اسی سلسلہ میں اور اسی قسم کی صورت احوال کے متعلق ہی اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی ہے «وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا» ” اگر کسی عورت کو اندیشہ ہو اپنے خاوند کے بگڑنے کا ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ۱۷۰۲۴)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح ۹۹ (۵۲۱۲)، صحیح مسلم/التفسیر ۱ (۳۰۲۲)، مسند احمد (۶/۱۰۷) (حسن صحیح)