You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ -وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ- أَوْهَمَ إِنَّمَا كَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ مَعَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ يَهُودَ، وَهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ، وَكَانُوا يَرَوْنَ لَهُمْ فَضْلًا عَلَيْهِمْ فِي الْعِلْمِ، فَكَانُوا يَقْتَدُونَ بِكَثِيرٍ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ مِنْ أَمْرِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَنْ لَا يَأْتُوا النِّسَاءَ إِلَّا عَلَى حَرْفٍ وَذَلِكَ أَسْتَرُ مَا تَكُونُ الْمَرْأَةُ، فَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنَ الْأَنْصَارِ قَدْ أَخَذُوا بِذَلِكَ مِنْ فِعْلِهِمْ، وَكَانَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ يَشْرَحُونَ النِّسَاءَ شَرْحًا مُنْكَرًا، وَيَتَلَذَّذُونَ مِنْهُنَّ مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْمَدِينَةَ, تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْهُمُ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ، فَذَهَبَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ، فَأَنْكَرَتْهُ عَلَيْهِ، وَقَالَتْ: إِنَّمَا كُنَّا نُؤْتَى عَلَى حَرْفٍ! فَاصْنَعْ ذَلِكَ، وَإِلَّا، فَاجْتَنِبْنِي، حَتَّى شَرِيَ أَمْرُهُمَا، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ}[البقرة: 223], أَيْ: مُقْبِلَاتٍ وَمُدْبِرَاتٍ وَمُسْتَلْقِيَاتٍ -يَعْنِي بِذَلِكَ: مَوْضِعَ الْوَلَدِ-.
Narrated Abdullah Ibn Abbas: Ibn Umar misunderstood (the Quranic verse, So come to your tilth however you will )--may Allah forgive him. The fact is that this clan of the Ansar, who were idolaters, lived in the company of the Jews who were the people of the Book. They (the Ansar) accepted their superiority over themselves in respect of knowledge, and they followed most of their actions. The people of the Book (i. e. the Jews) used to have intercourse with their women on one side alone (i. e. lying on their backs). This was the most concealing position for (the vagina of) the women. This clan of the Ansar adopted this practice from them. But this tribe of the Quraysh used to uncover their women completely, and seek pleasure with them from in front and behind and laying them on their backs. When the muhajirun (the immigrants) came to Madina, a man married a woman of the Ansar. He began to do the same kind of action with her, but she disliked it, and said to him: We were approached on one side (i. e. lying on the back); do it so, otherwise keep away from me. This matter of theirs spread widely, and it reached the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. So Allah, the Exalted, sent down the Quranic verse: Your wives are a tilth to you, so come to your tilth however you will, i. e. from in front, from behind or lying on the back. But this verse meant the place of the delivery of the child, i. e. the vagina.
سیدنا ابن عباس ؓ سے منقول ہے انہوں نے کہا کہ ابن عمر ؓ کی اللہ مغفرت فرمائے ۔ انہیں وہم ہوا ہے ۔ دراصل قبیلہ انصار بت پرست لوگ تھے ، اس یہودی قبیلے کے ساتھ رہتے تھے جو کہ اہل کتاب تھے ۔ اور انصار علم کی وجہ سے ان کی فضیلت کے معترف تھے اور اپنے اکثر کاموں میں ان کی پیروی کیا کرتے تھے ۔ اہل کتاب کا معاملہ یہ تھا کہ یہ لوگ اپنی بیویوں سے ایک ہی انداز میں چت لٹا کر ( یا پہلو کے بل سے ) مجامعت کیا کرتے تھے ۔ اس طرح عورت بہت زیادہ پردے میں رہتی ہے ۔ ان انصاریوں نے بھی ان جیسا یہ عمل اختیار کیا ہوا تھا ۔ لیکن قبیلہ قریش والے اپنی عورتوں کو بری طرح پھیلاتے تھے اور طرح طرح سے متلذذ ہوتے تھے ۔ آگے سے ، پیچھے سے اور چت لٹا کر ۔ جب مہاجرین مدینے میں آئے اور ان کے ایک آدمی نے انصار کی ایک عورت سے شادی کی تو اس کے ساتھ اپنے اسی انداز میں صحبت کرنے لگا تو عورت نے بہت برا جانا اور کہنے لگی ہم سے ایک ہی انداز میں ( چت لٹا کر یا پہلو کے بل سے ) صحبت کی جاتی تھی ، سو تم بھی اسی طرح کرو ورنہ مجھ سے الگ رہو حتیٰ کہ ان کا معاملہ بہت بڑھ گیا اور رسول اللہ ﷺ تک جا پہنچا ۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ نازل فرمایا «نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم» تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں ، تو اپنی کھیتی میں جس طرح سے جی چاہے آؤ ۔ “ آگے سے ، پیچھے سے یا چت لٹا کر ، لیکن جگہ وہی بچے والی ہو ۔
وضاحت: ۱؎ : کیوں کہ کھیتی اس مقام کو کہیں گے جہاں سے ولادت ہوتی ہے نہ کہ دبر کو جو نجاست کی جگہ ہے۔