You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرَ بْنَ أَشْقَرَ الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ! أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ؟، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي -يَا عَاصِمُ- رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ؟ فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ! مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا! فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ وَسْطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ قُرْآنٌ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا<. قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا، وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا, قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا، فَطَلَّقَهَا عُوَيْمِرٌ ثَلَاثًا، قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةُ الْمُتَلَاعِنَيْنِ.
Sahl bin Saad Al Saeedi said that ‘Uwaimir bin Ashqar Al Ajilani came to Asim bin Adl and said to him “Asim tell me about a man who finds a man along with his wife. Should he kill him and then be killed by you, or how should he act? Ask the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم Asim, for me about it. Asim then asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم about it. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم disliked the question and denounced it. What Asim heard from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم fell heavy on him. When Asim returned to his family ‘Uwaimr came to him and asked Asim “What did the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say to you”? Asim replied “You did not do good to me”. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم disliked the question that I asked him. Thereupon ‘Uwaimir said “I swear by Allaah, I shall not leave until I ask him about it. So, ‘Uwaimir came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم while he was sitting in the midst of the people. ” He said “Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم tell me about a man who finds a man along with his wife. Should he kill him and then be killed by you, or how should he act?” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “A revelation has been sent down about you and your wife so go away and bring her. Sahl said “So we cursed one another while I was along with the people who were with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Then when they finished, ‘Umamir said “I shall have lied against her, Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم if I keep her. He pronounced her divorce three times before the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمcommanded him (to do so). Ibn Shihab said “Then this became the method of invoking curses. ”
سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ کا بیان ہے کہ عویمر بن اشقر عجلانی ؓ ، عاصم بن عدی کے پاس آئے اور کہا : اے عاصم ! بتلاؤ ! اگر کوئی شخص کسی اجنبی کو اپنی بیوی کے ساتھ پائے تو کیا اسے قتل کر دے ؟ پھر تو تم اسے بھی قتل کر دو گے یا کیا کرے ؟ عاصم ! میرے متعلق اس مسئلے میں رسول اللہ ﷺ سے معلوم کرو ۔ چنانچہ عاصم ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا تو آپ ﷺ نے اس کے سوال کو ناپسند کیا اور اس پر عیب لگایا ، حتیٰ کہ عاصم کو ، جو اس نے رسول اللہ ﷺ سے سنا بہت ہی گراں گزرا ۔ عاصم جب گھر لوٹا تو عویمر اس کے پاس آیا اور پوچھا : اے عاصم ! رسول اللہ ﷺ نے تمہیں کیا کہا ہے ؟ عاصم نے کہا : تم میرے لیے کوئی خیر کا باعث نہیں بنے ہو ، رسول اللہ ﷺ نے اس سوال کو جو میں نے آپ ﷺ سے پوچھا بہت ناپسند کیا ہے ۔ عویمر نے کہا : قسم اللہ کی ! میں اس سے خاموش نہیں رہ سکتا ۔ میں خود آپ ﷺ سے دریافت کروں گا ۔ چنانچہ عویمر ؓ ، رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ ﷺ لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! فرمائیے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی کو پائے تو کیا اسے قتل کر دے ، تب تو آپ ﷺ اسے بھی قتل کر ڈالیں گے یا کیسے کرے ؟ رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا ” بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تیرے اور تیری بیوی کے معاملے میں قرآن نازل فر دیا ہے ۔ پس جا اور اسے لے آ ۔ “ سہل نے بیان کیا : چنانچہ ان دونوں نے لعان کیا تو میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے ہاں بیٹھا ہوا تھا ۔ جب وہ دونوں فارغ ہو گئے تو عویمر نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر میں اس کو اپنے پاس رکھوں تو ( اس کا مطلب ہو گا کہ میں نے ) اس کی بابت جھوٹ بولا ہے ۔ ( میں نے اس پر جھوٹ نہیں بولا ہے ) ۔ پھر نبی کریم ﷺ کے حکم دینے سے پہلے ہی عویمر ؓ نے اس کو تین طلاقیں دے دیں ۔ ابن شہاب نے کہا : چنانچہ لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ ہو گیا ۔ ( کہ لعان کے ساتھ ہی جدائی ہو جائے گی ) ۔
وضاحت: ۱؎ : لعان کا مطلب کسی عدالت میں یا کسی حاکم مجاز کے سامنے چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یہ کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگانے میں سچا ہے یا یہ بچہ یا حمل اس کا نہیں ہے اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اللہ کی اس پر لعنت ہو، اب خاوند کے جواب میں بیوی بھی چار مرتبہ قسم کھا کر یہ کہے کہ وہ جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر اس کا خاوند سچا ہے اور میں جھوٹی ہوں تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو، ایسا کہنے سے خاوند حد قذف سے بچ جائے گا اور بیوی زنا کی سزا سے بچ جائے گی اور دونوں کے درمیان ہمیشہ کے لئے جدائی ہو جائے گی۔