You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ, يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ، فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا، وَعَمَّا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ اسْتَفْتَتْهُ؟ فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، يُخْبِرُهُ: أَنَّ سُبَيْعَةَ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ -وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَهُوَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا-، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهِيَ حَامِلٌ، فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا, تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ -رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ-، فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ مُتَجَمِّلَةً, لَعَلَّكِ تَرْتَجِينَ النِّكَاحَ؟! إِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ، حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا قَالَ لِي ذَلِكَ, جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَفْتَانِي بِأَنِّي: >قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي، وَأَمَرَنِي بِالتَّزْوِيجِ إِنْ بَدَا لِي. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَلَا أَرَى بَأْسًا أَنْ تَتَزَوَّجَ حِينَ وَضَعَتْ، وَإِنْ كَانَتْ فِي دَمِهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا، حَتَّى تَطْهُرَ.
Ubaid Allah bin Abdullah bin ‘Utbah said that his father wrote (a letter) to Abd Allaah bin Al Arqam Al Zuhri asking him to visit Subai’ah daughter of Al Harith Al Aslamiyyah and ask her about her story and what the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to her when she asked his opinion (about her). So, Umar bin Abdullah wrote in reply to Abdullah bin ‘Utbah informing him what she told him. She told that she was under (i. e., the wife of) Saad bin Khawlah who belonged to Banu Amir bin Luwayy. He was one of those who participated in the battle of Badr. He died at the Farwell Pilgrimage while she was pregnant. Soon after his death she gave birth to a child. When she was purified from her bleeding after child birth she adorned herself for seekers in marriage. Then Abu Al Sanabil bin Ba’kah a man from Banu Abd Al Dar entered upon her and said to her “What is the matter seeing you adorned, perhaps you are seeking marriage? I swear by Allah you cannot marry until four months and ten days pass away. Saubai’ah said “When she said this to me, I gathered my clothes on me when the evening came and I came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and asked him about that. He told me that I became lawful when I had delivered a child. He suggested me to marry if I wished. Ibn Shihab said “I do not see any harm if she marries when she gives birth to the child, even though she had the bleeding after the child birth, but her husband should not have sexual intercourse till she is purified.
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ کا بیان ہے کہ اس کے والد نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو خط لکھا اور اسے حکم دیا کہ سبیعہ بنت حارث اسلمیہ ؓا کے پاس جائے اور اس سے اس کا قصہ دریافت کرے اور یہ کہ رسول اللہ ﷺ نے اسے کیا فرمایا تھا ، جب اس نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ پوچھا تھا ؟ چنانچہ عمر بن عبداللہ نے ، عبداللہ بن عتبہ کو لکھ بھیجا کہ سبیعہ نے بتایا کہ وہ سعد بن خولہ کی زوجیت میں تھی جو کہ قبیلہ بنی عامر بن لؤی میں سے تھے ۔ غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے اور حجۃ الوداع کے موقع پر ان کی وفات ہوئی تھی اور ان دنوں وہ حمل سے تھی ۔ ان کی وفات کے بعد چند ہی روز گزرے تھے کہ بچے کی ولادت ہو گئی ۔ جب ایام نفاس سے پاک ہوئی تو نکاح کا پیغام لانے والوں کے لیے انہوں نے زیب و زینت شروع کر دی ۔ چنانچہ بنو عبدالدار کا ایک شخص ابوسنابل بن بعکک اس کے پاس آیا اور اس سے کہا : کیا وجہ ہے تو نے زیب و زینت کر رکھی ہے ، شاید تو نکاح کرنا چاہتی ہے ؟ اللہ کی قسم ! تو اس وقت تک نکاح نہیں کر سکتی جب تک چار ماہ دس دن نہ گزر جائیں ۔ سبیعہ نے کہا : جب اس نے مجھے یہ کہا تو شام کو میں نے اپنے کپڑے لپیٹے اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو گئی اور آپ ﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا ۔ آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا ” جب ولادت ہو گئی ہے تو ، تو حلال ہے ۔ “ اور آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا ” اگر میں چاہوں تو نکاح کر سکتی ہوں ۔ “ ابن شہاب زہری کہتے ہیں ” وضع حمل کے بعد میں ایسی عورت کے نکاح میں کوئی حرج نہیں سمجھتا ہوں خواہ خون کے ایام ہی ہوں ، الا یہ کہ شوہر طہارت سے پہلے اس کے قریب نہ ہو ۔
وضاحت: ۱؎ : پہلے یہ آیت اتری تھی : «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر وعشرا» یہ آیت سورہ بقرہ (آیت: ۲۳۴) کی ہے، اس میں حاملہ اور غیر حاملہ دونوں داخل تھیں ، پھر سورہ طلاق والی آیت نمبر (۴) «وأولات الأحمال أجلهن أن يضعن حملهن» نازل ہوئی تو حاملہ کی عدت وضع حمل (بچہ کی پیدائش) قرار پائی اور غیر حاملہ کی چار مہینہ دس دن پہلی آیت کے موافق برقرار رہی اکثر علماء کا یہی مذہب ہے اور بعض علماء کے نزدیک چونکہ دونوں آیتیں متعارض ہیں اس لئے دونوں میں سے جو مدت لمبی «أبعد الأجلين» ہو اسے اختیار کرے۔