You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ تَصُومُ؟ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَوْلِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عُمَرُ, قَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ، وَمِنْ غَضَبِ رَسُولِهِ، فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَدِّدُهَا، حَتَّى سَكَنَ غَضَبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ، قَالَ: لَا صَامَ، وَلَا أَفْطَرَ قَالَ مُسَدَّدٌ: لَمْ يَصُمْ، وَلَمْ يُفْطِرْ، أَوْ: >مَا صَامَ، وَلَا أَفْطَرَ، شَكَّ غَيْلَانُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ، وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: >أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ؟، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ: وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَمَضَانُ، إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، وَصِيَامُ عَرَفَةَ, إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ، وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ, إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ.
Narrated Abu Qatadah: A man came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said: How do you fast, Messenger of Allah? The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم became angry at what he said. When Umar observed this (his anger), he said: We are satisfied with Allah as Lord, with Islam as religion, and with Muhammad as Prophet. We seek refuge in Allah from the anger of Allah, and from the anger of His Messenger. Umar continued to repeat these words till his anger cooled down. He then asked: Messenger of Allah, what is the position of one who observes a perpetual fast? He replied: May he not fast or break his fast. Musaddad said in his version: He has neither fasted nor broken his fast. The narrator, Ghaylan, doubted the actual wordings. He asked: What is the position of one who fasts two days and does not fast one day? He said: Is anyone able to do that? He asked: What is the position of one who fasts every second day (i. e. fasts one day and does not fasts the next day)? He (the Prophet) said: This is the fast that David observed. He asked: Messenger of Allah, what is the position of one who fasts one day and breaks it for two days? He replied: I wish I were given the power to observe that. Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: The observance of three days' fast every month and of one Ramadan to the other (i. e. the fast of Ramadan every year) is (equivalent to) a perpetual fast. I seek from Allah that fasting on the day of Arafah may atone for the sins of the preceding and the coming year, and I seek from Allah that fasting on the day of Ashura' may atone for the sins of the preceding year.
سیدنا ابوقتادہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا : اے اﷲ کے رسول ! آپ روزے کس طرح رکھتے ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ اس کی بات سے ناراض ہو گئے ۔ جب سیدنا عمر ؓ نے یہ صورت حال دیکھی تو بولے : ہم اﷲ تعالیٰ کے رب ہونے ‘ اسلام کے دین ہونے اور محمد ﷺ کے نبی ہونے پر راضی ہیں ‘ ہم اﷲ کی پناہ چاہتے ہیں کہ وہ ہم پر ناراض ہو یا اس کا رسول ۔ اور سیدنا عمر ؓ اپنی یہ بات مسلسل دہراتے رہے حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کا غصہ زائل ہو گیا ۔ پھر ( سیدنا عمر ؓ نے ) کہا : اے اﷲ کے رسول ! وہ آدمی کیسا ہے جو ہمیشہ ہی روزے سے رہتا ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا ۔ “ مسدد کے الفاظ تھے «لم يصم ولم يفطر أو صام ولا أفطر» یہ شک غیلان کو ہوا ہے ۔ ( سیدنا عمر ؓ نے ) کہا : اے اﷲ کے رسول ! وہ آدمی کیسا ہے جو دو دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے ؟ آپ نے فرمایا ” کیا بھلا کسی کو اس کی طاقت بھی ہے ؟ “ سیدنا عمر ؓ نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اور وہ آدمی کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور ایک دن افطار کرے ؟ آپ نے فرمایا ” یہ سیدنا داود علیہ السلام کا روزہ ہے ۔ “ انہوں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اور وہ آدمی کیسا ہے جو ایک دن روزہ رکھے اور دو دن افطار کرے ؟ آپ نے فرمایا ” میرا جی چاہتا ہے کہ مجھے اس کی طاقت دی جاتی ۔ “ پھر رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ” تین دن ہر مہینے میں اور رمضان سے رمضان تک ، ( ہر رمضان میں پورے روزے رکھنا ) یہ صیام الدھر ہے ۔ ( سدا روزے سے رہنا ہے ) اور عرفہ کا روزہ ۔ میں اﷲ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اسے ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کا کفارہ بنا دے گا ۔ اور عاشورہ محرم کا روزہ ، میں اﷲ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اسے گزشتہ ایک سال کا کفارہ بنا دے گا ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام ۳۶ (۱۱۶۲)، سنن الترمذی/الصوم ۵۶ (۷۶۷)، سنن النسائی/الصیام ۴۲ (۲۳۸۵)، سنن ابن ماجہ/الصیام ۳۱ (۱۷۳۰)، (تحفة الأشراف: ۱۲۱۱۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۲۹۵، ۲۹۶، ۲۹۷، ۲۹۹، ۳۰۳، ۳۰۸، ۳۱۰) (صحیح)