You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ -فَتْحِ مَكَّةَ-, جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ، قَالَتْ: فَجَاءَتِ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ، فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً؟ فَقَالَ لَهَا: أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟، قَالَتْ: لَا، قَالَ: فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا.
Narrated Umm Hani: On the days of the conquest of Makkah, when Makkah was captured, Fatimah came and sat on the left side of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, and Umm Hani was on his right side. A slave-girl brought a vessel which contained some drink; she gave it to him and he drank of it. He then gave it to Umm Hani who drank of it. She said: Messenger of Allah, I have broken my fast; I was fasting. He said to her: Were you making atonement for something? She replied: No. He said: Then it does not harm you if it was voluntary (fast).
سیدہ ام ہانی ؓا بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن سیدہ فاطمہ ؓا تشریف لائیں اور رسول اﷲ ﷺ کی بائیں طرف بیٹھ گئیں اور ام ہانی ؓا آپ کی دائیں طرف تھیں ۔ بیان کرتی ہیں کہ خادمہ ایک برتن لے کر آئی ‘ اس میں مشروب تھا ‘ اس نے وہ نبی کریم ﷺ کو دیا تو آپ نے اس میں سے نوش فرمایا اور پھر ام ہانی کو دے دیا تو انہوں نے بھی اس سے پی لیا اور بولیں : اے اﷲ کے رسول ! میں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور توڑ لیا ہے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا یہ قضاء کا روزہ تھا ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا ” اگر یہ نفلی تھا تو کوئی حرج نہیں ۔ “
وضاحت: ۱؎ : ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا کی پچھلی روایت سے فجر ہی سے نیت کا وجوب ثابت ہوتا ہے اور اس باب کی دونوں روایتوں سے عدم وجوب ! دونوں میں تطبیق یہ ہے کہ حفصہ کی روایت فرض روزے سے متعلق ہے، اور باب کی دونوں روایتیں نفلی روزے سے متعلق ہیں، سیاق سے یہ صاف ظاہر ہے۔