You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْعَنْقَزِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُدَيْلٍ بِإِسْنَادِهِ، نَحْوَهُ... قَالَ: فَبَيْنَمَا هُوَ مُعْتَكِفٌ إِذْ كَبَّرَ النَّاسُ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ؟ قَالَ: سَبْيُ هَوَازِنَ, أَعْتَقَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَتِلْكَ الْجَارِيَةُ فَأَرْسَلَهَا مَعَهُمْ.
Narrated Abdullah ibn Umar: The tradition mentioned above (No. 2468) has also been transmitted by Abdullah ibn Budayl through a different chain of narrators in a similar way. This version adds: While he (Umar) was observing Itikaf (in the sacred mosque), the people uttered (loudly): Allah is most great. He said: What is this, Abdullah? He said: These are the captives of the Hawazin whom the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم has set free. He said: This slave-girl too? He sent her along with them.
عبداللہ بن بدیل نے ( یہی روایت ) اپنی سند سے اسی کی مانند روایت کی اس میں اضافہ ہے کہ سیدنا عمر ؓ اعتکاف میں تھے کہ لوگوں کے یکایک تکبیر بلند کی ۔ انہوں نے پوچھا : اے عبداللہ ( ابن عمر ) ! یہ کہا ہے ؟ انہوں نے بتایا کہ ہوازن کے قیدیوں کو رسول اﷲ ﷺ نے آزاد کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا : تو اس لونڈی کو بھی ( جو سیدنا عمر ؓ کے پاس تھی ) ان کے ساتھ چھوڑ دو ۔
وضاحت: ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ سے جب یہ سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہوازن کے قیدیوں کو آزاد کر دیا ہے تو اپنے بیٹے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ یہ لونڈی جو میرے پاس ہے وہ بھی تو انہیں قیدیوں میں سے ہے پھر تم اسے کیسے روکے ہوئے ہو۔