You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ، الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ، وَارْمُوا، وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ، إِلَّا ثَلَاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتُهُ أَهْلَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا- أَوْ قَالَ: كَفَرَهَا-<.
Narrated Uqbah ibn Amir: I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم say: Allah, Most High, will cause three persons to enter Paradise for one arrow: the maker when he has a good motive in making it, the one who shoots it, and the one who hands it; so shoot and ride, but your shooting is dearer to me than your riding. Everything with which a man amuses himself is vain except three (things): a man's training of his horse, his playing with his wife, and his shooting with his bow and arrow. If anyone abandons archery after becoming an adept through distaste for it, it is a blessing he has abandoned; or he said: for which he has been ungrateful.
سیدنا عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” اللہ عزوجل ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرتا ہے ۔ ایک اس کا بنانے والا ، جو اپنی اس صنعت میں اجر و ثواب کا امیدوار ہو ۔ دوسرا ، تیر مارنے والا ( جہاد میں ) اور تیسرا وہ جو اسے تیر پکڑانے والا ہو ( جو اس کا معاون ہو ) تیر اندازی اور گھوڑ سواری سیکھو ، تاہم مجھے گھوڑ سواری کی نسبت تیر اندازی ( نشانہ بازی ) زیادہ پسند ہے ۔ ( شریعت میں ) کھیل تین ہی ہیں : ایک یہ کہ انسان اپنے گھوڑے کو سدھائے ۔ دوسرا ، یہ کہ انسان اپنی بیوی سے کھیلے ۔ تیسرا ، یہ کہ انسان اپنے تیر کمان سے تیر پھینکنے کی مشق کرتا رہے ۔ جو شخص تیر اندازی سیکھنے کے بعد اس سے بیزار ہو کر اسے چھوڑ دے تو اس نے بلاشبہ ایک نعمت کو چھوڑ دیا ۔ “ یا یوں فرمایا ” اس نے اس نعمت کی ناشکری کی ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یہ روایت سنداً تو ضعیف ہے مگر عقبہ ہی سے صحیح مسلم (امارۃ: ۵۲) میں ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: ’’ جس نے تیر اندازی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے‘‘، یا فرمایا: ’’اس نے نافرمانی کی‘‘، نیز اس حدیث سے تیراندازی کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، اس طرح زمانے کے جتنے سامان جنگ ہیں ان کا سیکھنا اور حاصل کرنا اور اس کے لئے سفر کرنا جہاد میں داخل ہے۔