You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ أَنَّ ابْنَ زُغْبٍ الْإِيَادِيَّ، حَدَّثَهُ قَالَ: نَزَلَ عَلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ الْأَزْدِيُّ، فَقَالَ لِي: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَغْنَمَ عَلَى أَقْدَامِنَا، فَرَجَعْنَا، فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا، وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وُجُوهِنَا، فَقَامَ فِينَا، فَقَالَ: >اللَّهُمَّ لَا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ، وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ فَيَعْجِزُوا عَنْهَا، وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ<. ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي، -أَوْ قَالَ: عَلَى هَامَتِي-، ثُمَّ قَالَ: >يَا ابْنَ حَوَالَةَ! إِذَا رَأَيْتَ الْخِلَافَةَ قَدْ نَزَلَتْ أَرْضَ الْمُقَدَّسَةِ، فَقَدْ دَنَتِ الزَّلَازِلُ، وَالْبَلَابِلُ، وَالْأُمُورُ الْعِظَامُ، وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنَ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِهِ مِنْ رَأْسِكَ<. قَالَ أَبو دَاود: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ حِمْصِيٌّ.
Narrated Abdullah ibn Hawalah al-Azdi: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent us on foot to get spoil, but we returned without getting any. When he saw the signs of distress on our faces, he stood up on our faces and said: O Allah, do not put them under my care, for I would be too weak to care for them; do not put them in care of themselves, for they would be incapable of that, and do not put them in the care of men, for they would choose the best things for themselves. He then placed his hand on my head and said: Ibn Hawalah, when you see the caliphate has settled in the holy land, earthquakes, sorrows and serious matters will have drawn near and on that day the Last Hour will be nearer to mankind than this hand of mine is to your head. Abu Dawud said: Abdullah bin Hawalah belongs to Hims.
ابن زغب ایادی نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن حوالہ ازدی ؓ میرے مہمان بنے تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا : رسول اللہ ﷺ نے ہم کو پیدل ( جہاد کے لیے ) روانہ فرمایا تاکہ کوئی غنیمت حاصل کر لائیں ۔ پس ہم واپس آئے اور ہمیں کوئی غنیمت نہ ملی ۔ آپ ﷺ نے مشقت اور غمی کے آثار ہمارے چہروں پر دیکھے تو کھڑے ہوئے اور ( دعا کرتے ہوئے ) فرمایا ’’ اے اللہ ! انہیں میرے سپرد نہ کر دے کہ ان کی کفالت سے عاجز رہوں اور نہ انہیں ان کی اپنی جانوں کے سپرد کر دے کہ اپنی کفالت سے عاجز رہیں اور نہ انہیں لوگوں کے سپرد کر دینا کہ وہ اپنے آپ ہی کو ترجیح دینے لگیں ۔ پھر آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ مبارک میرے سر پر رکھا اور فرمایا ’’ اے ابن حوالہ ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس ( شام ) تک پہنچ گئی ہے تو زلزلے آنے لگیں گے ‘ مصیبتیں ٹوٹیں گی ۔ ( علاوہ ازیں ) اور بھی بڑی بڑی علامتیں ظاہر ہوں گی اور قیامت اس وقت لوگوں کے اس سے زیادہ قریب ہو گی جتنا کہ میرا ہاتھ تمہارے سر پر ہے ۔ ‘‘ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن حوالہ ؓ کا تعلق حمص سے ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۵۲۴۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۲۸۸)